سری لنکا میں صدارتی محل پر عوام کا دھاوا صدر فرار

ہزاروں طلبہ سیاہ پرچم تھامے سڑکوں پر نکل آئے، حکومت کے خلاف نعرے بازی، صدر سے استعفے کا مطالبہ


ویب ڈیسک July 09, 2022
مظاہرین صدارتی محل کے ڈائیننگ روم میں داخل ہو گئے اور کمروں و راہ داریوں میں نعرے بازی کرتے رہے

سری لنکا میں جاری احتجاج کے دوران مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا جب کہ صدر راجاپاکسے کے ملک سے فرار کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔

حکومت نے دارالحکومت اور اطراف کے علاقوں میں غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ سری لنکا میں آج حکومت کے خلاف بڑے احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ مظاہرین صدر گوٹابایا راجا پاکسے سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

 

احتجاج شروع ہوتے ہی ہزاروں طلبہ مختلف مقامات پر نکل آئے، جہاں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیےآنسو گیس فائر کی اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔ طلبہ نے احتجاج کے دوران حکومت کے خلاف نعروں پر مبنی کتبےاور سیاہ پرچم اٹھا رکھے تھے۔

پولیس نے دارالحکومت اور ملحقہ علاقوں میں مکمل کرفیو نافذ کرنے کے بعد عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حالات کی خرابی کے پش نظر گھروں سے نکلنے سے گریز کریں، تاہم اس انتباہ کے باوجود ملک کے مختلف حصوں سے ہزاروں افراد احتجاج کے لیے دارالحکومت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔





تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا، جہاں وہ صدارتی محل کے ڈائیننگ روم میں داخل ہو گئے اور محل کے کمروں اور راہ داریوں میں صدر کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق مظاہرین صدارتی محل کے اندر موجود سوئمنگ پول میں نہانے لگے۔

دریں اثنا صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے ملک سے فرار کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں، جن میں پروٹوکول میں کچھ گاڑیاں ہوائی اڈے پر آ رہی ہیں، جہاں ایک پرائیویٹ جیٹ بھی تیار کھڑا ہے۔

کچھ دوسری ویڈیوز میں اہل کار بحری جہاز پر تیز رفتاری سے سامان لوڈ کررہے ہیں، جس سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ صدر راجا پاکسے کا سامان پیک کرکے ملک سے باہر روانہ کیا جا رہا ہے۔





واضح رہے کہ ملک کی ابتر اقتصادی صورت حال کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جس میں مظاہرین صدر سے اسعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں مظاہرین کئی ماہ سے دارالحکومت کولمبو میں صدر کے دفتر کے باہر دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں