- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
بستر پر لیٹے رہنے والے مریضوں کوجسمانی ناسور سے بچانے والے سینسر تیار
آسٹریلیا: مسلسل بستر تک محدود رہنے والے مریضوں کی کمراور رانوں کے پچھلے حصے پر گہرے زخم اور ناسور (بیڈ سور) بن جاتے ہیں جنہیں اب ٹیکنالوجی کی مدد سے روکا جاسکتا ہے۔
اس ضمن میں روشنی خارج کرنے والے آپٹیکل فائبر سینسر بنائے گئے ہیں جو ان مریضوں کی زندگی آسان اور محفوظ بناسکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ایک باریک اور کم خرچ آپٹیکل فائبر سینسر بنایا ہے جنہیں بسترکی سطح پر لگایا جاسکتا ہے۔ سینسر وقفے وقفے سے روشنی خارج کرکے جلد کی کیفیات کا جائزہ لیتا رہتا ہے۔
فائبرتار میں روشنی ایک سرے سےداخل ہوتی ہے اور دوسرے کنارے سے باہر نکل جاتی ہے۔ اس دوران ڈاکٹر دیکھتے رہتے ہیں کہ تار کس جگہ سے دباؤ میں آیا ہے اور مریض کی حرکت سے روشنی کے بہاؤ میں کیا کچھ تبدیلیاں پیدا ہورہی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مریض خود کو کتنا ہلا جلا رہا ہے۔ دوسری جانب دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار بھی معلوم کی جاسکتی ہے۔
اگرمریض بدن کو نہیں ہلاتا تو اس سےناسور بننے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایسے مریضوں کو بار بار کروٹ بدلتے رہنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
تحقیق سے وابستہ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے مرکزی سائنسداں ڈاکٹر اسٹیفن وارن اسمتھ کہتے ہیں کہ سینسر بتاتا ہے کہ آپٹیکل فائبر میں روشنی کہاں کہاں گزری ہے۔ اس طرح مریض کی حرکات و سکنات اور جسمانی کیفیات بھی نوٹ کی جاسکتی ہیں۔
اس طرح ڈاکٹر اور نرس یہ جان سکیں گے کہ مریض نے کتنے عرصے سےکروٹ نہیں لی ہے اور اب کب کب اس کا پہلو بدلنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اس طرح مزید کسی تکلیف دہ آلات کے بغیر ہی نہ صرف مریض کے دل اور سانس کا احوال لیا جاسکتا ہے بلکہ لیٹے رہنے سے زخم اور ناسوروں کو بھی روکا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔