- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
سخت ذہنی سرگرمیاں ہمیں کیوں تھکا دیتی ہیں؟
پیرس: ایک تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا ہے کہ طویل اور سخت ذہنی سرگرمیاں ہمیں کیوں تھکا دیتی ہیں ۔
تحقیق کے مطابق گھنٹوں کا استغراق دماغ کے پری فرنٹل کورٹیکس کے حصے میں ممکنہ طور پر زہریلے فضلے کا سبب بنتا ہے۔
ان زہریلے مرکبات کے بننے کے نتیجے میں یہ انسان کا فیصلوں پر سے قابو ختم کردیتا ہے لہٰذا ذہنی تھکان کا شکار ہونے کی وجہ سے لوگ ایسے عمل کی جانب جاتے ہیں جو محنت طلب یا انتظار طلب نہیں ہوتے۔تھکان دماغ کو خود کو بچانے کے لیے کام کرنا چھوڑنے کو کہتی ہے۔
فرانس کی ایک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے میتھیاس پیسیگلیون کا کہنا تھا کہ ذی اثرنظریوں یہ بتاتے تھےکہ تھکان ایک طریقے کا دھوکا ہوتا ہے جو دماغ کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے تاکہ ہم جو بھی کچھ کر رہے ہوں وہ کرنے سے ہمیں روکا جاسکے اور کسی اور اطمینان بخش سرگرمی کی جانب رخ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ گہری سوچ بچار کے کام کے نتیجے میں نقصان دہ مرکبات جمع ہوتے ہیں لہٰذا تھکان ایک اشارہ ہوتا ہے جو ہمیں کام کرنے سے روکتا ہے لیکن اس کا مقصد مختلف یعنی ہمارے دماغ کی فعالیت کو بچانا ہوتا ہے۔
محققین نے دو گروپوں کےلوگوں کے دماغ میں ہونے والے کیمیائی عمل کا پورے دن جائزہ لیا۔ ایک گروپ ان لوگوں کا تھا جن کو اپنی ملازمت کے کاموں میں زیادہ سوچنا پڑتا تھا اور دوسرا گروپ ان کا تھا جن کو سوچنے میں نسبتاً کم محنت کرنی پڑتی تھی۔
محققین نے سخت سوچ بچار کرنے والے گروپ کے لوگوں میں تھکن کی علامات دیکھیں۔ اس کے ساتھ ان لوگوں کی آنکھوں کی پتلیاں بھی سُکڑ گئیں تھیں۔ان لوگوں نے ایسے کاموں کا انتخاب کیا جس میں محنت کم لے اور ان کا صلہ فوری ہی حاصل ہوجائے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان افراد کے دماغ کے پری فرنٹل کورٹیکس میں گلوٹیمیٹ نامی کیمیکل بھی زیادہ مقدار میں پایا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔