فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ

محمد سعید آرائیں  جمعرات 8 ستمبر 2022
m_saeedarain@hotmail.com

[email protected]

روزنامہ ایکسپریس کی خبر کے مطابق 2022 کے پہلے سات ماہ میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اس سال بجلی صارفین سے کھربوں روپے وصول کیے گئے اور صارفین سے 560 ارب روپے نکلوائے جا چکے ہیں۔

فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا یہ عذاب گزشتہ پی ٹی آئی حکومت میں شروع کیا گیا تھا جو موجودہ حکومت میں نہ صرف جاری ہے،بلکہ پہلے کے مقابلے میں پٹرولیم مصنوعات میں ہوش ربا اضافے کے باعث بہت زیادہ وصول کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں کے الیکٹرک نے تو حد کردی ہے جو فیول کے ذریعے بجلی بنا ہی نہیں رہی مگر فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر صارفین سے ہر ماہ گزشتہ مہینوں استعمال کی گئی بجلی پر دو ماہ کے ایڈجسٹمنٹ بجلی بل بھیجے گئے ہیں جو عوام کے لیے مزید عذاب بن گئے ہیں۔ کے الیکٹرک اپنی بجلی بنا ہی نہیں رہی بلکہ قومی گرڈ سے کم نرخوں پر ملنے والی بجلی مہنگی کرکے فروخت کر رہی ہے۔

جنوری سے جولائی تک ہر ماہ جو فیول ایڈجسٹمنٹ وصول کی گئی اس میں دو ماہ میں سب سے زیادہ یعنی مئی میں 7روپے 90 پیسے اور جون میں سب سے زیادہ 9روپے 89 پیسے بجلی مہنگی کی گئی جو ایک ریکارڈ ہے۔

یہ حال ہے کہ کے الیکٹرک اور دیگر بجلی کمپنیاں نیپرا کو کم رقم بڑھانے کی درخواست کرتی ہیں اور نیپرا مزید اضافہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کر دیتی ہے۔ کے الیکٹرک نے جون کے بل میں مارچ کے فیول ایڈجسٹمنٹ، جولائی کے بل میں اپریل مئی کے اور اگست کے بجلی بل میں مئی اور جون کے جو فیول ایڈجسٹمنٹ لگائے ہیں جو نہ صرف بہت زیادہ ہیں بلکہ مئی کے دو بار فیول ایڈجسٹمنٹ لگائے ہیں جو ظلم ہے مگر یہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح مکمل طور پر بے بس ہے۔

وزیر اعظم نے گزشتہ ماہ دو سو یونٹ پر فیول ایڈجسٹمنٹ معاف کی تھی مگر کے الیکٹرک آفس میں جب دو سو یونٹ سے کم یونٹس والے صارفین اپنے بل درست کرانے گئے تو انھیں کہا گیا کہ جن صارفین نے گزشتہ 6 ماہ تک دو سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کی ہے ان کے صرف مئی کے فیول ایڈجسٹمنٹ کم کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ کے الیکٹرک نے مئی کے فیول ایڈجسٹمنٹ دوبارہ صارفین کو بلوں میں شامل کیے ہیں جو جولائی کے بلوں میں وصول کیے جاچکے ہیں اور اگست کے بلوں میں دوبارہ لگائے گئے ہیں۔

صارفین کا کہنا ہے کہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود زیادہ بل بھیجے جا رہے ہیں اور بل درست کرنے سے صاف انکار کردیا جاتا ہے اور صرف قسطیں کرانے کا کہا جاتا ہے۔

کراچی میں جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کے الیکٹرک کے خلاف مسلسل احتجاج اور دھرنے دیتی آئی ہے اور جماعت اسلامی نے اپنے دفتر میں کے الیکٹرک کے خلاف شکایات سیل بھی بنا رکھا ہے جو صارفین کی شکایت پر نیپرا کے لیے کے الیکٹرک کے خلاف درخواستیں بنانے کی سہولت فراہم کر رہا ہے جس کے نتیجے میں نیپرا نے متعدد صارفین کی داد رسی بھی کی ہے۔

کراچی آفس میں اسلام آباد سے نیپرا کے افسران آتے ہیں اور کے الیکٹرک کے افسروں کی موجودگی میں صارفین کی شکایات سنتے ہیں تو کے الیکٹرک کی طرف سے صارفین پر بجلی چوری کا الزام لگایا جاتا ہے۔جماعت اسلامی کے ذریعے ہی نیپرا تک کے الیکٹرک کے خلاف شکایات پہنچ رہی ہیں۔کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کے سوا کوئی اور پارٹی احتجاج نہیں کرتی کیونکہ تمام بڑی پارٹیوں نے کے الیکٹرک میں اپنے لوگ بھرتی کرا رکھے ہیں جو عوام کو لوٹنے میں کے الیکٹرک کے مددگار ہیں اور عوام کی نہیں سنتے۔

پی پی، (ن) لیگ، پی ٹی آئی حکومتوں کے بعد موجودہ اتحادی حکومت میں بھی صارفین بجلی پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر یہ عذاب جاری ہے اور اکٹھا دو دو ماہ کی فیول ایڈجسٹمنٹ ہر ماہ بل میں لگا دی جاتی ہے۔

پٹرول مہنگا ہونے کے بعد فیول پرائس ماہانہ بل سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے جو صارفین کے لیے عذاب بن چکی ہے۔ بجلی مسلسل مہنگی کیے جانے اور فیول پرائس سے عوام سخت پریشان ہیں مگر حکومت یہ نہیں دیکھ رہی کہ نیپرا یک طرفہ اضافے کی اجازت ہمیشہ کیوں دیتا ہے جب کہ ساری بجلی فیول کے ذریعے نہیں بنائی جا رہی تو ہر ماہ گزشتہ استعمال شدہ بجلی پر فیول پرائس کیوں لگ رہی ہے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔