3 دہائیوں بعد مقبوضہ کشمیر میں سینما گھر کی واپسی

ویب ڈیسک  جمعـء 9 ستمبر 2022
90 کی دہائی میں مقبوضہ کشمیر میں 8 سینما گھر ہوا کرتے تھے(فائل فوٹو)

90 کی دہائی میں مقبوضہ کشمیر میں 8 سینما گھر ہوا کرتے تھے(فائل فوٹو)

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں سری نگر سمیت وادی کے دیگرعلاقوں میں 90 کی دہائی سے سینما گھر بند پڑے ہیں جو کہ اب کھلنے والے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق  بھارت کے ہاتھوں ظلم و بربریت کا شکار مقبوضہ کشمیر کے سینما گھر گزشتہ 30 سال سے ویران پڑے ہیں اور وادی کے لوگ تفریحی مواقوں سے محروم ہیں۔

تاہم اب وادی میں 30 سال بعد پہلا ملٹی پلیکس سینیما کھل رہا ہے لیکن یہاں کے رہائشی اس کی افادیت کے حوالے سے اب بھی اُلجھن میں ہیں۔

نوے کی دہائی کے اوائل میں خطے میں تشدد میں اضافے کے ساتھ ہی کشمیر کے سینما ہالوں کو جنگجوؤں کی طرف سے حملے کی دھمکی کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔

وادی کشمیر میں 1990 کی دہائی سے پہلے 15 سینما ہال موجود تھے۔ نوے کی دہائی کے اوائل میں فعال سنیما گھروں کی تعداد آٹھ کے قریب رہ گئی تھی جو کہ دیکھتے دیکھتے بند ہی کر دیئے گئے۔

تاہم اب مقبوضہ وادی کے لوگوں کیلئے یہ کسی خوشخبری سے کم نہیں  کہ رواں ماہ ستمبر 2022 میں تین دہائیوں کے بعد سری نگر شہر میں پہلا ملٹی پلیکس سنیما کھل رہا ہے۔

سری نگر میں 30 سال بعد کھلنے والے پہلے ملٹی پلیکس میں 520 کرسیاں ہوں گی اور اس میں تین ہالز بنائے گئے ہیں جبکہ اس کا ٹکٹ 700 سے 1500 کے قریب ہوگا۔

ملٹی پلیکس کے مالک وکاس دھر نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ملٹی پلیکس بنانے کا خیال ہمیں تین چار سال پہلے آیا۔ ہم نے دیکھا کہ یہاں کے جو نوجوانوں کے پاس تفریح کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

تاہم سری نگر کے کچھ  شہریوں کا کہنا ہے کہ ’نوے کی دہائی کے بعد سے یہاں  صورت حال اس قدر کشیدہ ہے  کہ اس  نے لوگوں کے نقطہ نظر کو تبدیل کر دیا ہے اور وہ تفریح ​​کی طرف زیادہ مائل نہیں ہوتے‘۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔