- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
خصوصی عدالتوں میں سیکڑوں مقدمات 10 برس سے التوا کا شکار
کراچی: خصوصی عدالتوں کے قائم کرنے کا مقصد ماتحت عدالتوں کی نسبت مقدمات کو جلد نمٹانا اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے لیکن خصوصی عدالتوں کے قیام کے بعد عدالتوں کے طویل عرصے تک خالی رہنے کے باعث حکومت مقاصد کے حصول میں ناکام ہے۔
وفاقی بدعنوانی ایکٹ 1947 جس کا مقصد بدعنوانی اور رشوت خوری کو زیادہ سے زیادہ فعال طریقے سے روکنا ہے ،اسی قانون کے تحت خصوصی عدالتیں قائم کی گئیں تاکہ رشوت خوری ، بدعنوانی کے مقدمات کے فیصلے جلد کیے جائیں لیکن ان خصوصی عدالتوں کے ججز کے تبادلے، تفتیشی افسران کی عدم دلچسپی اورسرکاری وکلا کی رخصت کے باعث بدعنوانی کے سیکڑوں مقدمات 10برس سے التوا کا شکار ہیں، ایک مقدمے کو 26برس گزر چکے ہیں لیکن مقدمے کا فیصلہ نہ ہوسکا،اس طویل عرصے کے دوران 3 ملزمان کی طبعی موت ہوچکی ہے،ایک ملزم فالج کے مرض میں مبتلا ہوکر بستر مرگ پر ہے، 31مئی1988کو پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ پریس سے ایک لاکھ 25ہزار خواتین کے قومی شناختی کارڈ چوری ہوگئے تھے ایف آئی اے کرائم سرکل نے ملزمان ملک جان ، حیات اعوان ، ملک سکندر اعوان میجر (ر) ولایت خان ،میجر (ر) پرویز افضل پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے عام انتخابات میں دھاندلی کرنے کی نیت سے قومی شناختی کارڈ چوری کیے ہیں اور انکے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔
ملزمان کے خلاف ایک ماہ بعد ہی مقدمے کا چالان جمع کرادیا گیا تھا تاہم ایف آئی اے کی ناقص تفتیش کے باعث مقدمہ التوا کا شکار رہا ، وکیل صفائی سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ شہادت اعوان کے مطابق26برس کے دوران ججوں کے تبادلہ کے باعث عدالت تقریباً15برس خالی رہی،متعدد بار سرکاری وکلا رخصت پر رہے،تفتیشی افسر بھی وفات پاگئے،ایف آئی اے گواہوںکو پیش نہ کرسکی، 3ملزمان طارق ، اشرف ، جمشید مقدمے کا فیصلہ سنے بغیر ان کی بھی طبعی موت مر گئے ، بلآخر26برس گزر جانے کے بعد وکیل صفائی شہادت اعوان کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا،لیکن فیصلے کے روز فاضل جج کا بھی تبادلہ ہوگیا اورفیصلہ 17اپریل کیلیے موخر ہوگیا اورعدالت دوبارہ خالی ہوگئی،مذکورہ مقدمے سمیت سیکڑوں مقدمات جج کی تعیناتی تک التوا کا شکار رہیں گے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔