شیکسپیئرسے منسوب متعدد کھیل کس نے لکھے؟

ویب ڈیسک  جمعرات 15 ستمبر 2022
ماہرین کے مطابق شیکسپیئر نے 43 کھیل خود جبکہ 14 کھیل دیگر مصنفین  کی شراکت سے لکھے

ماہرین کے مطابق شیکسپیئر نے 43 کھیل خود جبکہ 14 کھیل دیگر مصنفین کی شراکت سے لکھے

لیسٹر: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مشہور برطانوی ڈرامہ نگار ولیم شیکسپیئر کے ایک تہائی ڈرامے ممکنہ طور پر دیگر مصنفین کے اشتراک سے لکھے گئے ہیں۔

ماہرین کو ڈرامہ نگار کے متعدد ڈراموں پر اشتراک سے لکھے جانے کے حوالے سے عرصے سے شک تھا۔ لیکن برطانیہ کے شہر لِیسٹر میں منعقد ہونے والی برٹش سائنس فیسٹیول میں پیش کی گئی تحقیق، جو جدید زبان کی تجزیاتی تکنیک کے استعمال سے کی گئی،سے اس معاملے پر روشنی ڈالنے میں مدد ملی کہ ایسا ہونے کے کتنے امکانات ہوسکتے ہیں۔

تجزیے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹائٹس اینڈرونیکس اور پیریکلس ممکنہ طور پر بالترتیب جارج پِیل اور جارج وِلکِنس کے اشتراک سے لکھے گئے ہوں۔ جبکہ دیگر ڈرامے ممکنہ طور پر دیگر مصنفین کی جانب سے شروع کیے گئے ہوں اور شیکسپیئر نے ان کو ختم کیا ہو۔

مثال کےطور پر، تحقیق کے مطابق ہینری ششم کے دوسرے حصے کے ابتدائی مناظر شاید کرسٹوفر مارلو نے لکھے ہوں۔میک بیتھ کی طرح میژر فار میژر کی تھامس مِڈلٹن نے شیکسپیئر کی موت کے بعد ترمیم کی لیکن میک بیتھ کا اصلی اور غیر ترمیم شدہ مسودہ موجود نہیں ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ جو کھیل دیگر مصنفین کے نام سے سامنے آئے جیسے کہ اینتھونی مُنڈے اور ہینری چیٹل کا لکھا ہوا کھیل سر تھامس مور اور ایڈورڈ سوئم جو کسی گمنام مصنف نے لکھا، در اصل ان کا کچھ حصہ شیکسپیئر نے لکھا تھا۔

اس تجزیے کا مرکز لسانی خصوصیات کو رکھا گیاتھا۔ تمام ڈرامہ نگاروں کی کچھ خصوصیات تھیں اور ان پر ان کے کسی الفاظ کا استعمال منحصر تھا۔

ماہرین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ کھیلوں میں متعدد مناظر جو صرف شیکسپیئر سے منسوب تھے وہ اپنے اندر دیگر مصنفین کے انداز سے مشابہت رکھتے ہیں۔

ڈی مونٹفورٹ یونیورسٹی کے پروفیسر گیبریل ایگن کا کہنا تھا کہ ان کا تجزیہ بتاتا ہے کہ شیکسپیئر نے ممکنہ طور پر جتنا سوچا جاتا ہے اس سے زیادہ لکھا ہو لیکن کچھ کھیل جن کے متعلق خیال تھا کہ انہوں نے لکھے، وہ انہوں نے نہیں لکھے تھے۔

ان کا ماننا ہے کہ شیکسپیئر نے 43 کھیل خود جبکہ 14 کھیل دیگر مصنفین  کی شراکت سے لکھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔