- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
سیلاب متاثرین کی آڑ میں جرائم پیشہ افراد کا بھی لاہور میں داخل ہونے کا خطرہ
لاہور: سیلاب میں بے گھر ہو کر سندھ کے رہائشی لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں آنے لگے جس میں جرائم پیشہ افراد بھی شامل ہیں۔
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا کہنا ہے کہ بے گھر افراد میں جرائم پیشہ افراد بھی شہر میں داخل ہو سکتے ہیں اس لیے سیلاب زدگان کے روپ میں آنے والے ڈاکوؤں پر ورکنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متعدد افراد جنوبی پنجاب سمیت دوسرے علاقوں سے لاہور آئے ہیں، بیشتر افراد فیکٹریوں اور مختلف جگہ نوکری کر رہے ہیں جبکہ متعدد افراد نوکری کے بعد وارداتیں کر رہے ہیں۔
سی سی پی او کا کہنا تھا کہ فیکٹریوں سمیت تمام ملازمین کی اسکریننگ شروع کر دی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔