پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے تباہی کا سامنا ہے، وزیراعظم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

ویب ڈیسک  جمعـء 23 ستمبر 2022
—فوٹو

—فوٹو

 نیویارک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے تباہی نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا، پاکستان میں سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور جو کچھ پاکستان میں ہورہا ہے یقینی طور پر وہ صرف ایک ملک تک محدود نہیں رہے گا۔ 

اقوام متحدہ کی  جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ 40 دن اور 40 راتوں تک ایسا سیلاب آیا جیسا دنیا نے کبھی نہیں دیکھا، پاکستان کو تباہی کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا پاکستان کے لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کے ساتھ یہ کیوں ہوا؟ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں تباہی یہاں کے لوگوں کی وجہ سے نہیں ہوئی، میرا دل اور دماغ اس وقت بھی پاکستان میں ہے جو سیلاب سے متاثر ہے، کوئی نہیں سمجھ سکتا کہ ہم کس وقت سے گزر رہے ہیں۔

’عالمی حدت سے خطے میں گلیشیر پگھلنا شروع ہوگئے‘

شہباز شریف نے کہا کہ 650 عورتوں نے سیلاب میں بچوں کو جنم دیا اور ابتدائی اندازے کے مطابق 4 ملین ایکٹر فصل تباہ ہوئی ہے، عالمی درجہ حرارت میں اصافے کے ایسے اثرات پاکستان نے کبھی نہیں دیکھے۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات، جوبائیڈن کا سیلاب زدگان کی امداد کے عزم کا اظہار

وزیراعظم نے کہا کہ گلوبل وارمنگ نے پورے پورے خاندان کو ایک دوسرے سے الگ کردیا اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان اس وقت دنیا کا گرم ترین ملک بن گیا ہے، عالمی حدت سے خطے میں گلیشیر پگھلنا شروع ہوگئے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس لیے دنیا سے موسمیاتی انصاف کی امید لگانا غلط نہ ہوگا، میرا سوال ہے کہ کیا ہم اس بحران میں اکیلے رہ جائیں گے جس کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں، پریشانی یہ ہے کہ جب کیمرے چلے جائیں گے تو ہم بحران سے نمٹنے کے لیے اکیلے رہ جائیں گے۔

’بھارت کو سمجھنا چاہیے جنگ آپشن نہیں ہے‘

انہوں نے پڑوسی ملک بھارت سے متعلق کہا کہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں، خطے میں مستحکم امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے امن عمل متاثر ہوا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات واپس لے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو سمجھنا ہوگا دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں جنگ آپشن نہیں ہے، 20 ویں صدی کے معاملات سے توجہ ہٹا کر 21 ویں صدی کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ جنگیں لڑنے کے لیے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔

’افغانستان کے مالی زخائر کو جاری کرنا بہت ضروری ہے‘

وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان سے متعلق کہا کہ پاکستان پرامن افغانستان دیکھنے کا خواہشمند ہے جبکہ دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے دنیا کو کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان 2 دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، پاکستان ایسا افغانستان چاہتا ہے جو اپنے آپ کے ساتھ دنیا کے لیے پر امن ہو۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس وقت افغان حکومت کے ساتھ کشیدگی سے افغان عوام کو نقصان پہنچے گا، افغانستان کے مالی زخائر کو جاری کرنا افغان معیشت کی بحالی کے لیے انتہائی ہے۔

’اسلاموفوبیا ایک عالمی رحجان ہے‘

وزیراعظم نے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک عالمی رحجان ہے، نائن الیون کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف رویوں میں شدت آئی ہے، اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر مشکل اور صورت میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے کیونکہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

’اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف مظالم بند کرے‘

شہباز شریف نے کہا کہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم بند کیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔