کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے، حافظ نعیم

ویب ڈیسک  منگل 27 ستمبر 2022
جماعت اسلامی ٹیکس کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، حافظ نعیم (فوٹو فائل)

جماعت اسلامی ٹیکس کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، حافظ نعیم (فوٹو فائل)

 کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم اہل کراچی کو بتائیں گے کہ کے الیکٹرک نے کس طرح شہر کے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

سٹی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ناجائز بلوں کے خلاف جماعت اسلامی کا عوامی ریفرنڈم بھرپور انداز سے جاری ہے، جس میں کراچی بار اور سٹی کورٹ میں وکلا نے بھی حصہ لیا۔  حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کا معاملہ پورے شہر کے 3 کروڑ لوگوں کا ہے۔ اوور چارجز اور فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں غیر قانونی چارجز وصول کیے جارہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عدالتی فیصلے  سے شہر کو ریلیف ملا ہے، جماعت اسلامی ٹیکس کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جون اور جولائی میں وصولی کی گئی جب کہ کے الیکٹرک 153 ارب کی ایس ایس جی سی کی بھی نادہندہ ہے ۔ آر ایل این جی کی مد میں کے الیکٹرک نے 53 ارب ستمبر میں ادائیگی  گی۔ کراچی کے شہریوں سے جولائی اور اگست میں رقم وصولی کی گئی اور لائن لاسز و خراب پاور پلانٹ کا ملبہ بھی عوام پر ڈالا گیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کل ریفرنڈم کا آخری دن ہے۔ ہم عوام کو بتائیں گے کہ کے الیکٹرک نے کس طرح عوام کو یرغمال بنایا ہے۔ وکلا برادری ہمارے کیسز میں شامل ہوکر عوام کی ترجمانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت پریشان ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومتیں کراچی کو کچھ دینے پر تیار نہیں۔ موٹر وہیکل ٹیکس اور انفرا اسٹرکچر ٹیکس کراچی کے شہریوں سے وصول کیے گئے، اس ٹیکس سے کراچی کو کچھ نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک مافیا کے ساتھ کے ایم سی مافیا بھی شامل ہے۔ مرتضیٰ وہاب بتائیں ان کی پارٹی نے شہر کو کیا دیا۔ ان سے جہانگیر روڈ کا پوچھیں تو ناراض ہوجاتے ہیں۔ شہر کو کچھ دے نہیں رہے اور ٹیکس پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔ نعمت اللہ خان کے دور میں بغیر کوئی ٹیکس لگائے تعمیراتی کام کروائے گئے۔ مرتضیٰ وہاب بتائیں پیسے کے ایم سی کے اکاؤنٹ میں کیوں نہیں آئے۔ گزشتہ 15 سال سے پیپلزپارٹی سندھ پر حکومت کررہی ہے۔ شہر کراچی ترقی کے بجائے کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔