ڈالر کی گراوٹ کا سلسلہ جاری، اوپن مارکیٹ میں 222 روپے پر آگیا

احتشام مفتی  جمعـء 7 اکتوبر 2022
ڈالر کا انٹربینک ریٹ 223.94روپے پر آگیا (فوٹو فائل)

ڈالر کا انٹربینک ریٹ 223.94روپے پر آگیا (فوٹو فائل)

 کراچی: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ڈاؤن گریڈ کرنے اور ذرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی کے باوجود جمعہ کو پانچویں دن بھی ڈالر ریورس گئیر میں رہا جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 221 اور 220 روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ بھی 223 روپے سے نیچے آگئے۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع ہونے والی رقوم 5ارب ڈالر سے تجاوز کرنے اور بیرونی ممالک و عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے ذرمبادلہ میں نئے فنڈز آنے کے امکانات سے انٹر بینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے آغاز سے ہی ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر گھٹ کر 219.95روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم بعد دوپہر ڈیمانڈ قدرے بڑھتے ہی ڈالر کی قدر 2.01روپے کی مزید کمی سے 221.93 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر مزید 1.50روپے کی کمی سے 222روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ سے ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی اور ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی پاکستان کو قرضوں کی ادائیگیوں میں مشکلات اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود آئی ایم ایف سے مطلوبہ ریلیف نہ ملنے کی منفی پیشگوئی کے باوجود ڈالر تنزلی سے دوچار ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کے ڈالر کی 200روپے سے نیچے کی حقیقی قدر سے متعلق بیان نے ڈالرائزیشن کو متاثر کر دیا ہے اور ڈالر میں سٹے بازی کرنے والوں نے محتاط طرز عمل اختیار کرلیا ہے جبکہ برآمد کنندگان نے آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی کے خدشات پر اپنی ہولڈ شدہ ذرمبادلہ میں برآمدی آمدنی کو بھنانا شروع کر دیا ہے جسکے سبب مارکیٹ میں سپلائی بڑھنے سے ڈالر مسلسل تنزلی سے دوچار ہے۔

وزرات خزانہ کی سٹے بازی پر کڑی نگاہ رکھنے اور ہر قسم کے ذرمبادلہ کے لین کی مانیٹرنگ کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بلاجواز ڈالر کی خریداری سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں۔ صرف اہم درآمدات کے کھولی جانے والی ایل سیز یا اہم ترین ضروریات تک ڈالر کی خریداری محدود ہوگئی۔ ان عوامل کے سبب غیرمتوقع طور پر ڈالر کی تنزلی کا تسلسل برقرار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔