دبئی میں متحدہ عرب امارات کے دوسرے بڑے مندر کا افتتاح

ویب ڈیسک  بدھ 5 اکتوبر 2022
مندر میں یومیہ 6 ہزار افراد کی گنجائش ہے، فوٹو: عرب میڈیا

مندر میں یومیہ 6 ہزار افراد کی گنجائش ہے، فوٹو: عرب میڈیا

دبئی: متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے ہم آہنگی بین المذاہب شیخ النہیان بن مبارک النہیان نے 70 ہزار مربع فٹ پر محیط مندر کا افتتاح کردیا جس میں سرکاری حکام کے ساتھ ہندوؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

عرب میڈیا کے مطابق دبئی کے علاقے جبل علی میں نو تعمیر شدہ مندر کو عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ جبل علی میں مساجد کے علاوہ 7 چرچ، گورونانک دربار اور سکھ گردوارہ بھی ہے جس کے باعث اس علاقے کو مقامی لوگ ’عبادت گزاروں کا گاؤں‘ بھی کہتے ہیں۔

hindu temple inaguration

ہندوؤں کے نئے مندر کی افتتاحی تقریب میں متحدہ عرب امارات میں بھارت کے سفیر، اماراتی وزراء اور ہندو باشندوں سمیت 200 افراد نے شرکت کی۔ مندر کا افتتاح اس موقع پر کیا گیا ہے جب ہندو کمیونیٹی دسہرہ تہوار کا آغاز کرنے جارہی ہے اور زیادہ تر افراد یہ تہوار نئے مندر میں منانا چاہتے ہیں۔

hindu temple inaguration 2

70,000 مربع فٹ پر محیط مندر کی تعمیر فروری 2020 میں ہوئی تھی تاہم کورونا وبا کے باعث تعمیراتی کام سست روی کا شکار رہا تاہم اب مندر کی تعمیر مکمل ہوگئی جس پر 4 ارب روپے لاگت آئی ہے۔

hindu temple inaguration 3

یہ مندر متحدہ عرب امارات میں پہلے سے موجود سندھی گرو دربار ٹیمپل کی توسیع ہے۔ مندر میں 16 مورتیاں رکھی گئی ہیں، ہندوؤں کے علاوہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھی مندر میں آسکتے ہیں۔ تعمیر نو کے بعد اس مندر میں 6 ہزار افراد کی گنجائش ہوگئی۔

hindu temple inaguration 4

مندر میں عربی اور دیوناگری زبان میں خطاطی بھی کی گئی اور خوبصورت فن تعمیر بھی ہے۔ درجنوں گھنٹیاں بھی چھت سے لٹکی ہوئی ہیں۔ عرب اور برصغیر کی ثقافت سے مزین اس مندر کو دیکھنے کے لیے ہزاروں افراد کے آنے کا امکان ہے۔

hindu temple inaguration 5

اس مندر کا غیر سرکاری افتتاح یکم ستمبر کو کیا گیا تھا اور صرف ویب سائٹ کے ذریعے اپنی رجسٹریشن کرانے والے افراد کو ہی مندر میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی اور 2 لاکھ کے قریب افراد نے مندر کا دورہ کیا تھا۔

hindu temple inaguration 6

مندر کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی مندر کا وسیع کمیونٹی سینٹر کام کرنا شروع کردے گا جہاں ہندو تقریبات اور رسومات جیسے شادیاں، نام رکھنے کی تقریبات اور ‘جنیو’ یا مقدس دھاگے کی تقریب منعقد کی جاسکیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔