- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
کورونا انفکیشن یادداشت اور سوچنے کے عمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے، تحقیق
لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا انفیکشنز یادداشت اور سوچنے کے عمل جیسے بنیادی دماغی افعال کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
کنگز کالج لندن کے محققین نے ایک تحقیق میں کووڈ کے اعصابی عمل پر پڑنے والے اثرات کو معلوم کرنے کے لیے ڈیلیریم میں مبتلا مریضوں کے خون کو دماغی خلیوں پر افشا کیا۔
ڈیلیریم ایک ایسی ذہنی کیفیت ہوتی ہے جس میں مریض کنفیوژ ہوتا ہے اور صاف طریقے سے سوچنے یا کچھ یاد رکھنے کے قابل نہیں ہوتا۔
محققین نے یہ خلیے دماغ کے سوچنے، یاد داشت اور سیکھنے کی صلاحیت کے لیے اہم حصے ہِپوکیمپس سے لیے اور مشاہدہ کیا کہ کس طرح متاثرہ مریضوں کے سیرم نے ان خلیوں کو متاثر کیا۔
تحقیق میں اس بات کا بھی مشاہدہ کیا گیا کہ کورونا سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ڈیلیریم ہونے کے پیچھے کیا وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ساتھ ہی سائنس دانوں نے انفیکشن کے دماغ پر اثرات کے متعلق بھی بتایا۔
محققین کے مطابق یہ تحقیق کووڈ مریضوں میں کفیوژن، اضطراب اور یاد داشت کے کم ہوجانے کی علامات کو کم کرنے کے لیے ہونے والے ممکنہ علاج کے حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اس سے قبل سائنس دانوں نے بتایا تھا کہ 20 سے 30 فی صد کووڈ مریضوں میں ڈیلیریم جیسی اعصابی علامات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔