- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
سیلاب؛ ہزاروں اسکول تباہ ہونے سے لاکھوں بچے تعلیم سے محروم
کراچی / لاہور: بدترین بارشوں اور سیلاب کے باعث تباہ ہونے والے ہزاروں سرکاری اسکولوں کو غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ سے موصول اعداد و شمار کے مطابق 49 ہزار 446 سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں سے 29 ہزار 278 سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں۔
محکمہ تعلیم پنجاب نے بتایا کہ صوبے میں 1000 سے زائد اسکول تباہ ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں جنوبی ضلع میں تعلیمی ادارے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں اس وقت 1378 اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 90 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں کراچی کے اسکولز کے ڈائریکٹر فرناز ریاض نے بتایا کہ اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو کے عمل پر لاگت کا تخمینہ لگا کر وفاقی حکومت سے علیحدہ فنڈز مانگے جائیں گے۔ جنوبی پنجاب کے بیشتر اسکول پانی میں ڈوبے ہیں۔
صوبائی وزیر برائے اسکول ایجوکیشن مراد راس کا کہنا ہے کہ 500 اسکولوں کی بحالی کا کام پہلے ہی جاری ہے۔ تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی مرمت کر کے رپورٹ پیش کریں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے ذرائع نے بتایا کہ وہ ابھی تک تعلیمی اداروں کو پہنچنے والے نقصان کی حد کا اندازہ لگا رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں صوبائی ڈائریکٹوریٹ برائے تعلیم کے نمائندوں کے مطابق بہت سے مستقبل قریب میں استعمال نہیں کیے جاسکیں گے تاہم اسکولنگ کے متبادل طریقے استعمال کئے جائیں گے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایجوکیشن حافظ محمد ابراہیم نے وضاحت پیش کی کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان جیسے اضلاع کے اسکولوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، تاہم طلباء کو قریبی اسکولوں میں رکھ کر کلاسز جاری رہیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔