ڈیمینشیا کا مرض خودکشی کے خطرات 7 گنا بڑھا سکتا ہے!

ویب ڈیسک  جمعـء 7 اکتوبر 2022
فی الحال ڈیمینشیا کا کوئی علاج موجود نہیں ہے

فی الحال ڈیمینشیا کا کوئی علاج موجود نہیں ہے

لندن: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ افراد جن میں 65 سال سے کم عمر میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوجاتی ہے ان کی موت خودکشی سے واقع ہونے کے خطرات سات گُنا زیادہ ہوتے ہیں۔

کوئین میری، یونیورسٹی آف لندن اور یونیورسٹی آف ناٹِنگھم کے محققین نے ڈیمینشیا کی تشخیص اور خودکشی کے خطرے کے درمیان تعلق کا تعین کرنے کے لیے 2001 سے 2019 کے درمیان 5 لاکھ 94 ہزار 674 افراد کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا۔

Jama Neurology جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ ڈیمینشیا میں مبتلا افراد کی دو فیصد تعداد کی موت خود کشی سے واقع ہوئی۔

البتہ یہ شرح تشخیص کے اگلے تین ماہ میں ان لوگوں میں زیادہ تھی جواس بیماری میں 65 برس کی عمر سے کم میں مبتلا ہوئے تھے یا ان کو کوئی نفسیاتی بیماری تھی۔

مجموعی طور پر 65 برس سے کم عمر میں ڈیمیشنیا کی تشخیص کے تین ماہ کے اندر خودکشی سے موت واقع ہونے کی شرح ایسے افراد کی نسبت 6.69 گُنا زیادہ تھی جو ڈیمینشیا میں مبتلا نہیں تھے۔

برطانیہ میں تقریباً 9 لاکھ افراد ڈیمینشیا میں مبتلا ہیں اور یہ بیماری اموات کی وجوہات میں سرِ فہرست ہے۔ جبکہ ان افراد میں تقریباً 42 ہزار ایسے ہیں جو 65 برس سے کم عمر میں اس بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والوں میں تقریباً 25 ہزار افراد ڈیمینشیا سے متاثر ہیں۔ لیکن اس بیماری کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔