- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
بھارتی نژاد رشی سونک بلامقابلہ برطانوی وزیراعظم منتخب
لندن: برطانیہ کے وزیراعظم کے عہدے کے لیے بورس جانس کے بعد خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ نے بھی انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا جس کے بعد بھارتی نژاد سابق وزیر خزانہ رشی سونک بلامقابلہ برطانوی وزیراعظم منتخب ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کنزرویٹو کی جانب سے سابق وزیراعظم بورس جانسن، خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ اور سابق وزیر خزانہ بھارتی نژاد رشی سونک نے حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
پارٹی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کی طویل مشاورت کے بعد بورس جانسن نے دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح وقت نہیں ہے۔ آپ اس وقت تک حکومت نہیں کرسکتے جب تک پارلیمنٹ میں پارٹی کی مکمل حمایت ساتھ نہ ہو۔
بورس جانسن کے وزیراعظم کے عہدے کے لیے مقابلے سے باہر ہونے کے بعد بھارتی نژاد رشی سونک کے برطانیہ کا نیا وزیراعظم بننے کے امکانات روشن ہوگئے تھے اور ان کا مقابلہ پینی مورڈانٹ سے ہونا تھا جنھیں 100 ارکان کی حمایت ثابت کرنا تھی۔
خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ نے پہلے تو 100 ارکان اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے تاہم وہ یہ ثابت نہیں کرپائیں۔ اس لیے انھیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے دستبردار ہونا پڑا۔ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پارٹی کی قیادت اور دوستوں سے مشورے کے بعد کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں بھارتی نژاد رشی سوناک بھی شامل
خیال رہے کہ رشی سونک کی حمایت سابق ہوم سیکریٹری ساجد جاوید، ڈومینک راب اور سابق سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک جب کہ وزیر داخلہ پریتی پٹیل، خارجہ سکریٹری جیمز کلیورلی اور کابینہ کے وزیر ندیم زہاوی نے بورس جانسن کی حمایت کی تھی۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دوسرے مضبوط امیدوار بورس جانسن نے دستبردار ہونے کا فیصلہ اس لیے بھی کیا ہے کہ اب بھی پارٹی گیٹ کی تلوار ان کے سر پر لٹکی ہوئی ہے اور کنزرویٹو فی الحال کوئی اور تنازع مول لینا نہیں چاہتے تھے۔
دوسری جانب حزب اختلاف یعنی لیبر پارٹی نے وزیراعظم کے عہدے کے انتخاب کے لیے حکمراں جماعت کے تین امیدواروں کے میدان میں آنے اور اپنے ہی ارکان کی حمایت کے متضاد دعوؤں کو ’’ ایک مضحکہ خیز اور افراتفری کا سرکس‘‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ عوامی سروے میں بھی اکثریت کی رائے رشی سونک کے حق میں تھی جب کہ 27 فیصد بورس جانسن کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔