بھارتی نژاد رشی سونک بلامقابلہ برطانوی وزیراعظم منتخب

ویب ڈیسک  پير 24 اکتوبر 2022
بورس جانسن کی دستبرداری سے رشی سونک کی جیت کے امکان قوی ہوگئے، فوٹو: فائل

بورس جانسن کی دستبرداری سے رشی سونک کی جیت کے امکان قوی ہوگئے، فوٹو: فائل

لندن: برطانیہ کے وزیراعظم کے عہدے کے لیے بورس جانس کے بعد خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ نے بھی انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا جس کے بعد بھارتی نژاد سابق وزیر خزانہ رشی سونک بلامقابلہ برطانوی وزیراعظم منتخب ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کنزرویٹو کی جانب سے سابق وزیراعظم بورس جانسن، خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ اور سابق وزیر خزانہ بھارتی نژاد رشی سونک نے حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

پارٹی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کی طویل مشاورت کے بعد بورس جانسن نے دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح وقت نہیں ہے۔ آپ اس وقت تک حکومت نہیں کرسکتے جب تک پارلیمنٹ میں پارٹی کی مکمل حمایت ساتھ نہ ہو۔

بورس جانسن کے وزیراعظم کے عہدے کے لیے مقابلے سے باہر ہونے کے بعد بھارتی نژاد رشی سونک کے برطانیہ کا نیا وزیراعظم بننے کے امکانات روشن ہوگئے تھے اور ان کا مقابلہ پینی مورڈانٹ سے ہونا تھا جنھیں 100 ارکان کی حمایت ثابت کرنا تھی۔

خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ نے پہلے تو 100 ارکان اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے تاہم وہ یہ ثابت نہیں کرپائیں۔ اس لیے انھیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے دستبردار ہونا پڑا۔ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پارٹی کی قیادت اور دوستوں سے مشورے کے بعد کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں بھارتی نژاد رشی سوناک بھی شامل 

خیال رہے کہ رشی سونک کی حمایت سابق ہوم سیکریٹری ساجد جاوید، ڈومینک راب اور سابق سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک جب کہ وزیر داخلہ پریتی پٹیل، خارجہ سکریٹری جیمز کلیورلی اور کابینہ کے وزیر ندیم زہاوی نے بورس جانسن کی حمایت کی تھی۔

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دوسرے مضبوط امیدوار بورس جانسن نے دستبردار ہونے کا فیصلہ اس لیے بھی کیا ہے کہ اب بھی پارٹی گیٹ کی تلوار ان کے سر پر لٹکی ہوئی ہے اور کنزرویٹو فی الحال کوئی اور تنازع مول لینا نہیں چاہتے تھے۔

دوسری جانب حزب اختلاف یعنی لیبر پارٹی نے وزیراعظم کے عہدے کے انتخاب کے لیے حکمراں جماعت کے تین امیدواروں کے میدان میں آنے اور اپنے ہی ارکان کی حمایت کے متضاد دعوؤں کو ’’ ایک مضحکہ خیز اور افراتفری کا سرکس‘‘ قرار دیا۔

واضح رہے کہ عوامی سروے میں بھی اکثریت کی رائے رشی سونک کے حق میں تھی جب کہ 27 فیصد بورس جانسن کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔