برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں بھارتی نژاد رشی سوناک بھی شامل

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 اکتوبر 2022
رشی سوناک بورس جانسن کے دور میں وزیر خارجہ تھے، فوٹو: فائل

رشی سوناک بورس جانسن کے دور میں وزیر خارجہ تھے، فوٹو: فائل

 لندن: برطانیہ کے سابق وزیر خزانہ بھارتی نژاد رشی سوناک بھی وزارت عظمیٰ کا امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہو گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ 3 برسوں میں 3 وزرائے اعظم تبدیل ہوچکے ہیں اور لزٹرس تو محض 45 دن بعد مستعفی ہوگئیں جس کے بعد نئے وزیر اعظم کے لیے امیدواروں کے نام سامنے آنا شروع ہوگئے۔

کووڈ پابندیوں کی خلاف ورزی اور اسے چھپانے کی کوشش پر اقتدار سے ہاتھ دھونے والے سابق وزیراعظم بورس جانسن بھی میدان میں اترنے کو تیار ہیں جب کہ کابینہ کی خاتون رکن پینی مورڈانٹ نے بھی حصہ لینے کا اعلان کردیا۔

بھارتی نژاد رشی سوناک نے بھی وزیراعظم کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کا اعلان کرتے ہوئے ٹوری پارٹی کے ایم پی ٹوبیاز اِل ووڈ نے ٹویٹ کیا کہ وہ پارٹی کے 100 ویں رُکن ہیں جو رشی سوناک کی حمایت کرنے میں آگے آئے۔

دوسری جانب وزیر دفاع ٹام ٹوگنڈاٹ نے سابق وزیراعظم بورس جانسن کو ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ اس دوڑ سے باہر رہیں لبتہ انھوں نے رشی سوناک کی پُر زور حمایت کی۔

تاحال رشی سونک نے وزیراعظم کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا بذات خود اعلان نہیں کیا لیکن اس کے باوجود اب تک 100 ارکان ان کی حمایت کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ 2016 میں بریگزٹ ریفرنڈم میں یورپی یونین سے انخلا کے خلاف اُس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے استعفیٰ دیدیا تھا جس کے بعد یہ منصب تھریسامے کے حصے میں آیا اور وہ 3 سال تک بریگزٹ ڈیل کے لیے کام کرتی رہیں لیکن کسی نتیجے پر پہنچ نہ سکیں اور مستعفی ہوگئیں۔

تھریسامے کے بریگزٹ ڈیل پر ناکامی کے بعد بورس جانسن وزیراعظم بنے اور انھوں نے یہ معرکہ سر بھی کیا تاہم کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی اور پھر اسے چھپانے کی کوشش میں جھوٹ بولنے پر عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔

بورس جانسن کے بعد لز ٹرس وزیراعظم بنیں لیکن معاشی اصلاحات اور انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے پورا نہ کرپانے کے باعث صرف 45 دن بعد ہی مستعفی ہوگئیں جس کے باعث ایک بار پھر برطانیہ میں وزارت عظمیٰ کے لیے دنگل سج رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔