- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
سندھ میں طلبہ یونین کی بحالی؛ وائس چانسلرز پر مشتمل اپیکس کمیٹی قائم
کراچی: سندھ کی سرکاری جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی اور اطلاق کے معاملے پر وائس چانسلرز پر مشتمل 10 رکنی اپیکس کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو جامعات میں طلبہ یونین کے قیام کے حوالے سے اس کے خدوخال اور فعالیت کے ضوابط طے کرے گی۔
کمیٹی میں سندھ میں پبلک سیکٹر میں قائم جنرل یونیورسٹیز، میڈیکل اور انجینیئرنگ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو شامل کیا گیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ پیر کی دوپہر وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو کہ زیر صدارت وائس چانسلرز کے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جو سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کے دفتر میں بلایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں زیادہ تر وائس چانسلرز کی جانب سے طلبہ یونین کو گزشتہ یا ماضی کی طرز پر ’’یونینز‘‘ کی صورت میں بحال نہ کرنے پر زور دیا گیا اور اس کی جگہ سوسائیٹیز کے ماڈل کو پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ فی زمانہ مختلف سوسائیٹیز کی بنیاد پر یونین کی بحالی زیادہ موثر رہے گی جبکہ دوسری جانب وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو کا اس بات پر اصرار تھا کہ یونین کی بحال ماضی کی طرز پر ہی ہونی چاہیے تاہم وائس چانسلرز کی اکثریت اس رائے کی حامی نہیں تھی۔
ان دو مختلف ماڈلز پر جاری بحث کے دوران طے کیا گیا کہ تمام سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اس حوالے سے اپنی سفارشات بھجوا دیں جسے 10 رکنی اپیکس کمیٹی کے حوالے کر دیا جائے گا اور یہ اپیکس کمیٹی طلبہ یونین کے ایکٹ 2022 کی روشنی میں اپنی سفارشات مرتب کرے گی جسے ووٹیج کے لیے لاء ڈپارٹمنٹ بھی بھجوایا جائے گا۔
اجلاس کے بعد ایک وائس چانسلر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اجلاس میں شریک اکثر وائس چانسلرز کی رائے تھی کہ آئی بی اے کراچی سمیت اکثر جامعات میں اسٹوڈنٹ سوسائیٹیز قائم ہیں لہٰذا ان سوسائیٹیز کے صدور کا الیکٹرول کالج بنا دیا جائے جو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر و دیگر عہدیداروں کا انتخاب کریں۔
اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ طلبہ یونین کے نئے ایکٹ 2022 میں یونین کو جامعات کہ سینڈیکیٹ، ہراسمنٹ کمیٹی اور بورڈز میں نمائندگی دی گئی ہے جبکہ جامعات کا نیا ایکٹ 2018 اس حوالے سے خاموش ہے اور 2018 کے ترمیمی ایکٹ سے طلبہ یونین کی نمائندگی نکال دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ طلبہ یونین کی بحالی و فعالیت کے سلسلے میں خدوخال طے کرنے کے لیے قائم کمیٹی میں سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر صدیق کلہوڑو، این ای ڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی، داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کے وائس ڈاکٹر فیض اللہ عباسی، پروفیسر فتح مری، ڈاکٹر سراج میمن سمیت دیگر کو شامل کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔