افغانستان میں خواتین پر پابندیاں اقوام متحدہ نے متعدد امدادی سرگرمیاں معطل کردیں
طالبان انسانی ہمدردی کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی کو واپس لے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے افغانستان میں طالبان کی جانب سے خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی کے بعد متعدد امدادی سرگرمیاں عارضی طور پر بند کردیے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس کے ساتھ اقوام متحدہ کی اہم ایجنسیوں اور بین الاقوامی امدادی گروپوں کے سربراہوں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی ہمدردی کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی کو واپس لے اور "خواتین پراسکول، کالج، یونیورسٹی اور عوامی مقامات پر میں جانے پر پابندی لگانے والی تمام ہدایات کو کالعدم قرار دے۔
مزیدپڑھیں: جی سیون کا طالبان سے خواتین امدادی کارکنوں پر عائد پابندی فوری ہٹانے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے نمائندوں اور امدادی اداروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ "خواتین عملہ افغانستان میں انسانی ہمدردی سے متعلق سرگرمیوں کے ہر پہلو کی کلید ہیں۔"
بیان میں کہا گیا کہ خواتین کو کام کرنے سے روکنا ہزاروں افغان شہریوں کے لیے جان لیوا ہوسکتا ہے، پہلے ہی کچھ اہم پروگراموں کو خواتین عملے کی کمی کی وجہ سے عارضی طور پر روکنا پڑا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ "ہم ان آپریشنل رکاوٹوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے جو اب ایک انسانی برادری کے طور پر ہمیں درپیش ہیں۔"