سال 2023 میں 2 سورج اور2 چاند گرہن ہوں گے

سال کا پہلا سورج گرہن اپریل 2023 میں ہوگا جو پاکستان میں نہیں دیکھا جا سکے گا، محکمہ موسمیات


ویب ڈیسک December 31, 2022
مئی 2023 میں ہونے والا جزوی چاند گرہن پاکستان میں نظر آئے گا:فوٹو:فائل

سال 2023 میں دنیا بھر میں 2 سورج اور 2 چاند گرہن ہوں گے۔

محکمہ موسمیات کراچی کے مطابق نئے سال کا پہلا مکمل سورج گرہن 20 اپریل 2023 کو ہوگا جو پاکستان میں نہیں دیکھا جا سکے گا۔ سورج گرہن پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجکر34 منٹ پر شروع ہوگا۔ مکمل سورج گرہن9 بجکر 17 منٹ پرہوگا اور 10 بج کر57 منٹ پرختم ہوگا۔

سال نو کا پہلا سورج گرہن بنگلا دیش، سری لنکا، ایران ، افغانستان، جاپان، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، ملائیشیا اور دنیا کے دیگرممالک میں دیکھا جا سکے گا۔

سال کا پہلا اور دوسرا جزوی چاند گرہن 5 اور 6 مئی 2023 کوہوگا۔ یہ چاند گرہن پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق رات 8 بجکر 13 منٹ پر شروع ہوگا۔ جزوی چاند گرہن 10 بجکر 23 منٹ پر مکمل ہوگا جس کا اختتام اگلے دن 6 مئی کو 12 بجکر 33 منٹ پر ہوگا۔ اس چاند گرہن کا کل دورانیہ 4 گھنٹے اور 18 منٹ ہوگا۔ پاکستان میں جزوی چاند گرہن مکمل طورپرنظر آئے گا۔اس کے علاوہ دیگر ممالک بنگلہ دیش،بھارت،سری لنکا،ایران،عراق،متحدہ عرب امارات،روس،چین،اور متعدد ایشائی ممالک میں دیکھا جائے گا۔

سال 2023 کا مجموعی طور پر تیسرا اور دوسرا جزوی سورج گرہن 14 اور 15 اکتوبر کو لگے گا جس کا آ غاز پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق رات 8 بجکر 4 منٹ پر ہو گا۔مکمل سورج گرہن رات 10 بجکر 59 منٹ اور اختتام 15 اکتوبر یعنی اگلے دن رات 12 بجکر 50 منٹ پر ہوگا۔اس سورج گرہن کا کل دورانیہ 5 گھنٹے 54 منٹ ہو گا۔

پاکستان سمیت دیگر ایشائی ممالک میں رات ہونے کی وجہ سے یہ دیکھا نہیں جا سکے گا۔ امریکا ،برازیل، کینیڈا اور دیگر ممالک میں یہ سورج گرہن دیکھا جا سکے گا۔ جزوی سورج گرہن کو رنگ آف فائر کا نام دیا گیا ہے۔

سال 2023 کا چوتھا اور دوسرا جزوی چاند گرہن 28 اور 29 اکتوبر کو لگے گا۔پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق اس کا آغاز رات 11 بجکر2 منٹ پرہوگا جبکہ عروج اگلے دن 29 اکتوبر کورات ایک بجکر53 منٹ پراوراختتام 3 بجکر 28 منٹ پر ہوگا۔اس کا کل دورانیہ 4 گھنٹے 27 منٹ ہوگا۔

پاکستان میں یہ چاند گرہن دیکھا جا سکے گا۔ سنگاپور،بھارت،جاپان،متحدہ عرب امارات، ایران۔عراق،روس،چین اور دیگر ممالک میں یہ نظر آئے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں