- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
ایمیزون جنگلات کی تباہی ہمالیہ اور انٹارکٹک برف کو پگھلا سکتی ہے!
بیجنگ: ایمیزون جنگلات کے متعلق نادیدہ عالمی اثرات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ماہرین نے کہا ہے کہ ان جنگلات کی تباہی سے بہت دور واقع مستقل برفانی ذخائر مثلاً ہمالیہ اور انٹارکٹک کی برف میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔
اس کی سادہ وجہ یہ ہے کہ درجہ حرارت اور نمی میں کمی سے دوردراز سطح مرتفع تبت اور اور انٹارکٹیکا کی برف پر منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ تبت اور ہمالیہ، ایمیزون سے 15000 کلومیٹر دور ہے لیکن چینی ماہرین نے ان دونوں کے باہمی اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
بیجنگ نارمل یونیورسٹی سے وابستہ سینی یانگ اور ان کےساتھیوں نے 1979 سے 2019 کےدرمیان آب و ہوا میں تبدیلی کےاثرات کےان دونوں مقامات کا جائزہ لیا ہے۔ ان رابطوں کو ٹیلی کنیکشن (دور سے روابط) کا نام دیا گیا ہے۔ اس تحقیق میں بطورِ خاص ایمیزون پر توجہ دی گئی ہے جو ایک جانب کاربن جذب کرنے کا اہم ترین مقام اور خود کلائمٹ چینج کی جگہ بھی ہے۔
ماہرین نے دیکھا کہ 1979 سے ایمیزون کا درجہ حرارت بڑھنے سے تبت اور مغربی انٹارکٹک برف کی اطراف پر درجہ حرارت بڑھا لیکن ایمیزون میں بارش اور نمی کی زیادتی انٹارکٹک اور تبت پر نمی اور برسات کم ہوئی۔
اسی تجزیئے کے ساتھ دونوں مقامات کے درجہ حرارت کے علاوہ انہوں نے توانائی اور مٹیریئل کی ایک سے دوسرے مقام منتقلی کی راہیں بھی معلوم کی ہیں۔ مثلاً دیکھا کہ جنگلوں کی آگ سے اٹھنے والا سیاہ کاربن کس طرح فضا میں پھیلتا ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ راستہ مستقل طور پر ایک ہی ہے اور مستقبل میں ایسا ہی ہوگا۔
تاہم اس تحقیق پر اپنی تنقیدی رائے دیتے ہوئے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ آف میٹیورولاجی کے ماہر وکٹر برووکِن کہتے ہیں کہ ایمیزون درحقیقت ایک بہت ہی چھوٹا علاقہ ہےاور وہ کس طرح اتنے بڑے انٹارکٹک خطے کو متاثر کرسکتاہے۔ انہوں نے چینی سائنسدانوں سےکہا ہے کہ وہ اس کا طبعی طریقہ کار اور دیگر وجوہ پر بھی روشنی ڈالیں۔
دوسری جانب پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ آف کلائمٹ امپیکٹ ریسرچ، جرمنی کے جوناتھن ڈونگس کہتے ہیں کہ اگر یہ بات درست ثابت ہوجاتی ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایمیزون دیگر خطوں پر بھی ڈومینو اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔