عمران خان ایک بار پھر اقتدار میں آ کر انہیں جیلوں میں ڈالے گا، پرویز خٹک

احتشام خان  ہفتہ 7 جنوری 2023
فوٹو ایکسپریس

فوٹو ایکسپریس

 پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر اور سابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ عمران خان ایک بار پھر اقتدار میں آرہے ہیں، جس کے بعد ان کے تمام کیسز کو دوبارہ کھولا جائے گا اور ان کی قانون سازی کو ختم کیا جائے گا۔

سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی صوبائی صدر پرویز خٹک کا احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پورے ملک میں عمران خان کی ہدایت پر مہنگائی کے خلاف احتجاج ہو رہے ہیں، احتجاج کا سلسلہ 31 جنوری تک جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ایسے تجربہ کار سیاستدانوں کو ملک پر مسلط کیا گیا ہے جنہوں نے پہلے ملک کو لوٹا بیرونی ممالک میں جائیدادیں بنائیں اور انکے بچے بیرونی ملک تعلیم حاصل کرتے ہیں، گزشتہ 35 سالوں میں انہوں نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ عمران خان انکے لیے سردرد بن گیا اس لیے سب اُسکے خلاف ہیں، سارے چھور اکھٹے ہوکر صرف اپنے کیسز ختم کررہے ہیں اور اس کے لیے قانون سازیاں کررہے ہیں جبکہ اس کے علاوہ حکومت عوامی مفاد کیلیے کوئی کام نہیں کررہی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’عمران خان ایک بار پھر اقتدار میں آرہا ہے، قانون سازی دوبارہ ختم کرکے ان کو جیلوں میں ڈالیں گے، ان کے پاس گھڑی کے علاوں کچھ نہیں اب وہ معاملہ بھی پرانا ہوگیا ہے۔

صوبائی صدر نے کہا کہ ’اگر آواز نہیں اٹھائی تو یہ چور پوری زندگی ملک کو لوٹتے رہیں گے، عمران خان 28 سالوں سے عوام کے لیے لڑ رہا ہے اور اس پر حملہ کیا گیا‘۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ’حکومت کے پاس گندم خریدنے کے پیسے تک نہیں، جن کے پاس گندم خریدنے کے پیسے نہیں انکو حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے جبکہ  بجلی اور گیس لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن کے پاس بجلی گیس اور گندم خریدنے کے پیسے نہیں ان کو ہم پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، ملکی معیشیت مکمل تباہ ہوگئی اور یہ کہتے ہیں 8 بجے دوکانیں بند کرنے سے سارے مسئلے حل ہو جائیں گے، صرف 7 ماہ پہلے ہمارے وقت میں ملکی معیشت ٹھیک تھی ڈالر، آٹا سب کچھ سستا تھا۔

پرویز خٹک نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کے عمران خان پر ہونے والے وزیرآباد حملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ ہمارے لیڈر کو انصاف مل سکے، حملے کے باوجود اپنی مرضی کی ایف آئی آر درج نہیں کرواسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔