- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
اعدادوشمار کی شعبدہ بازی،پاکستانی بینک اضافی ٹیکسوں سے بچ نکلے
کراچی: پاکستانی بینکوں نے نومبر کے مقابلے میں دسمبر 2022ء میں نجی شعبے کے لیے کی جانیوالی فنانسنگ (جسے ایڈوانسز بھی کہا جاتا ہے) میں حیران کن طور پر 7.4 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کیا ہے، جو 11.91 ٹریلین روپے تک جا پہنچی ہے اور یہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے کہ جب ملک میں معاشی مشکلات کی وجہ سے کاروبار دھڑادھڑ بند ہو رہے ہیں۔
تاہم دوسری جانب بینکوں نے نومبر کے 22.73 ٹریلین روپے کے مقابلے میں دسمبر میں 22.46 ٹریلین روپے کے ڈپازٹس ظاہر کرتے ہوئے ان میں 1.2 فیصد کمی دکھائی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایڈوانسز کے بڑھنے اور ڈپازٹس میں کمی نے مل کر بینکوں کو 50 فیصد ’’ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو‘‘ (ADR) کا مقررہ ہدف حاصل کرنے میں مدد دی ہے۔ اگر ’’اے ڈی آر‘‘ کا تناسب 50% سے کم ہوجاتا تو بینکوں کو اضافی ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑتا، جس سے وہ بظاہر اعداد وشمار کی اس شعبدے بازی کی مدد سے بچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماہ دسمبر میں بینکوں کے ڈپازٹس میں کمی دیکھ کر حیرت ہوئی کیونکہ دسمبر بینکوں کے درمیان جنگ کا مہینہ ہوا کرتا تھا، جس کی وجہ یہ تھی کہ ہر بینک سال کے اختتام پر اپنے پاس زیادہ سے زیادہ ڈپازٹس دکھانا چاہتا تھا۔
تاہم اس سال ظاہر کی جانے والی کمی اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ بینکوں نے شاید دانستہ طور پر دسمبر میں نئے ڈپازٹ لینے سے گریز کیا تاکہ 50 فیصد کا مقررہ ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو حاصل کیا جاسکے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نومبر 2022ء میں ’’اے ڈی آر‘‘ 48.8 فیصد تھا، جو دسمبر 2022ء میں 4.23 فیصد بڑھ کر 53 فیصد ہو گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بینک ڈپازٹس میں اضافہ ہونے کی صورت میں ’’اے ڈی آر‘‘ کا تناسب 50% سے کم ہوجانے کا خطرہ تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بات بھی حیران کن ہے کہ بینکوں نے دسمبر کے ایک ہی مہینے میں تقریباً 800 ارب روپے ( 7.4 فیصد) کے نئے قرضے نجی شعبے کو دیے ہیں حالانکہ اس وقت بڑی تعداد میں کاروبار گزشتہ دو مہینوں سے درآمد شدہ خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے جزوی یا مکمل بندش کی اطلاع دے رہے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔