- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی 20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا بحران
کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا بحران پیدا ہوگیا، بلند فشار خون ،ذیابطیس،ذہنی صحت سمیت بنیادی ادویات کی فراہمی بھی ناممکن ہوگئی،جس کے سبب مریض نجی فارمیسیوں سے ادویات خرید رہے ہیں۔
کراچی میں چلنے والی یخ بستہ ہواؤں کے سبب شہری نزلا ،زکام ،کھانسی،سانس کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
سرکاری اسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں مریض ان امراض کی شکایات کے ساتھ آرہے ہیں،جہاں ایک جانب نزلا،زکام ،کھانسی اور سانس کے امراض نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے وہیں جناح اسپتال ،سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں ان امراض کے علاج کیلیئے ادویات ہی موجود نہیں۔
بیشتر ہوسیلرز ادویات کی قلت کا ذمہ دار ڈالر کی اونچی اڑان اور ایل سیز کے بند ہونے کو بھی ٹہرا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے خام مال کی خرید و فروخت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ڈاکٹرز کی جانب سے ادویات تجویز کر دی جاتی ہیں لیکن مریضوں کو تجویز کردہ ادویات نہ تو اسپتال میں دستیاب ہیں اور نہ ہی کسی میڈیکل اسٹور پر یہ ادویات موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق بیشتر ادارے اس کی بلیک مارکیٹنگ میں بھی ملوث ہیں اور مختلف فارماسوٹیکل کمپینیز یہ ادویات صرف کچھ صارفین کو مہنگے دام فروخت کی جا رہی ہیں۔
پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئر مین نے خبردار کیا کہ ملک میں 25 فیصد دوا ساز اداروں کے غیر فعال ہونے کی نوبت آگئی ہے، جبکہ دیگر کمپنیوں کے پاس پندرہ دن کا خام مال رہ گیا ہے،اگر کمپنیوں کو بروقت خام مال کی ادائیگی نہ کی گئی تو مزید کمپنیاں بند ہو جائیں گی،بینکوں کے پاس ڈالر کی عدم دستیابی کی وجہ سے خام مال اور طبی ساز و سامان کی درآمد میں مسلسل رکاوٹ آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خام مال پورٹ پر خراب ہو رہا ہے ڈیمرج بھی بڑھ رہا ہے۔ حکومت ایل سیز کھولے تاکہ کمپنیاں اپنا مال اٹھا سکیں۔اگر ادویات تیار نہ کی گئیں تو ملک میں ادویات کا بحران پیدا ہو جائے گا،بلڈ پریشر شوگر اور دیگر جان بچانے والی ادویات مریضوں کے لئے ضروری ہیں۔
سینٹرل پروکیورمنٹ کمیٹی کے ممبر ابراہیم میمن نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ بھی بے بس ہے کیوں کہ ایل سیز بند ہونے کی وجہ سے ان کو بھی ادویات نہیں مل رہی ہیں،یہ صرف سرکاری اسپتالوں کا ہی نہیں بلکہ پورے شہر کے لیئے ایک مسئلہ بن چکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔