- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی 20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
سندھ میں گھریلو صارفین گیس سے کیوں محروم ہیں؟ حکام نے وضاحت پیش کردی
سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے کراچی سمیت سندھ میں گیس کی عدم فراہمی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر عبدالقادر کی صدارت میں قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا، جس میں ایس ایس جی سی حکام نے بتایا کہ صعنتوں کی جانب سے بڑے کمپریسر لگائے جانے کی وجہ سے سندھ میں گھریلو صارفین کو گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے۔
سوئی سدرن حکام نے سندھ میں گیس کی کمی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو گیس میں کمی کا سامنا ہوا تو کارخانوں کو بھی گیس نہیں مل رہی تھی جس کے باعث انہوں نے کمپریسر استعمال کیے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 278 کمپنیز میں کمپریسر استعمال ہونے کا علم ہوا تو فوری کارروائی کرتے ہوئے کنکشن کاٹ دیئے، جنوری 2022 میں 179 غیر قانونی بوسٹر تھے جبکہ فروری میں یہ تعداد کم ہوکر 99 پر آگئی۔
ایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ سردیوں میں سوئی سدرن کو 300 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد کا شارٹ فال کا سامنا ہوتا ہے، گزشتہ سال جنوری میں کراچی میں 278 کیپٹو پاور نے بڑے کمپریسرز لگائے جس کے باعث تقریبا 304 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پریشر کم ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔