- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
سائنس دانوں نے پانی سے مشابہ برف بنالی
لندن: سائنس دانوں نے ایک نئی قسم کی برف بنائی ہے جو نہ ہی تیر سکتی ہے اور نہ ہی ڈوب سکتی ہے جبکہ یہ جمے ہوئے پانی کے بجائے مائع پانی سے مشابہت رکھتی ہے۔
برف کی یہ نئی قسم بغیر کسی شکل کی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ عمومی کرسٹل کی شکل کی برف جیسی نہیں ہوتی بلکہ اس کے مالیکیول میں ترتیب کی بے قاعدگی اس کی شکل مائع پانی جیسی کردیتی ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ مشتری جیسے نظامِ شمسی کے باہری حصوں میں موجود سیاروں کے برف کے چاندوں پر عام برف کو چیر دینے والی طاقتوں کا سامنا ہوسکتا ہے جن کا سبب ان سیاروں پر موجود لہری طاقتیں ہوتی ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) اور کیمبرج کے سائنس دانوں نے ان حالات کی نقل کی تاکہ نئے تجرے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اگر یہ برف وہاں موجود ہے تو ممکنہ طور پر برف کی چادروں میں پڑی دراڑوں میں خلائی زندگی کے آثار ہوسکتے ہیں جس کی وجہ اس نئی برف کی کئی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت ہے کہ یہ برف بننے کے عمل کے دوران اپنے اندر بڑی مقدار میں توانائی ذخیرہ کر لیتی ہے جس کی بڑی مقدار برف کی تلفی کے دوران خارج ہوجاتی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق کھنے والے سینئر مصنف پروفیسر کرسٹوف سیلزمن کا کہنا تھا کہ پانی زندگی کی بنیاد ہے، ہمارا وجود اس پر انحصار رکھتا ہے، اس کی تلاش کے لیے خلائی مشن روانہ کیے گئے لیکن سائنسی نقطہ نظر سے اس کو صحیح نہیں سمجھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سائنس دان برف کی 20 کرسٹل اقسام جانتے ہیں لیکن بے شکل برف کی اب تک صرف دو اقسام ہی معلوم ہوسکی تھیں جن کو زیادہ کثافت اور کم کثافت والی برف کے طور پر جانا جاتا ہے۔
برف کی اس نئی قسم کو درمیانی کثافت والی بے شکل برف (میڈیم ڈینسٹی ایمورفس آئس) کا نام دیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔