- بھارت؛ شیوسینا کی رہنما کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- مخصوص نشستیں؛ پشاور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ڈاکوؤں کا نیا طریقہ واردات، حیدرآباد سے کراچی آنیوالی پوری وین لوٹ لی
- اسلام آباد میں رہنے والے چینی شہریوں کا ڈیٹا مرتب، سکیورٹی سخت کردی گئی
- گندم سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ میں کسٹمز اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف
- پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے بھائی پختونخوا حکومتی ٹیم سے فارغ
- سلمان بٹ کا محمد حارث کو اپنے اوپر نظرثانی کا مشورہ
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کم ہو گئی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
- پی ایس ایل کی لیگ کمشنر نائلہ بھٹی بھی مستعفی ہوگئیں
- پولیس اہلکاروں کے ٹارگٹ کلر کے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات
- آڈیو لیکس کیس؛ آئی بی کی بینچ پر اعتراض واپس لینے کی درخواست خارج
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن اَپ ہے؟ وان نے بتادیا
- اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب
- سندھ ہائیکورٹ کا تھانوں کی زمین پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم
- انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں، عالمی میڈیا
- سرحدی کشیدگی؛ ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
- اے ڈی بی اور ملکی اداروں کا معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار
- کراچی:غیرقانونی تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم
خستہ حال منگھوپیر لیپروسی اسپتال نشئیوں کا گڑھ بن گیا،رات میں لوٹ مار معمول
کراچی: منگھوپیر لیپروسی اسپتال منشیات کے عادی افراد کا گڑھ بن گیا، لیپروسی اسپتال کی حدود میں لوٹ مار کی وارداتیں معمول بن گئیں ، اسپتال کا نظم و ضبط شدید متاثر ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمٰی کراچی کے زیرنگرانی منگھوپیر لیپروسی اسپتال کا شمار ماضی کے مثالی اسپتالوں میں ہوتا تھا،جذام کے خصوصی اسپتال میں ہزاروں مریضوں کا علاج مفت ہوچکا ہے اب بھی 100مریض اس اسپتال میں زیر علاج ہیں اسپتال کے مریض اپنے گھروں کے بجائے اسی اسپتال میں رہائش پذیر ہیں کیونکہ ایسے مریضوں کو سماج سے علحیدہ کردیا جاتا ہے۔
فلاحی اداروں کے رضاکاروں نے بتایا ہے کہ معاشرے میں آگاہی نہ ہونے کے سبب ان مریضوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
اس لیے فلاحی مرکز کی ایمبولینس پر درج ہی نہیں کیا جاتا کہ وہ جذام کے مریضوں کو گھر سے اسپتال منتقل کرتے ہیں ، کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر اہل محلہ کو پتہ چل جائے تو وہ مریض کے اسپتال منتقل ہونے کے باوجود متاثرہ فرد کے اہل خانہ سے دور رہنے لگتے ہیں۔
جذام سے متاثرہ فرد کی تشخیص کے بعد ان کی بیٹی یا بہن کی شادی کرانا کسی چیلنج کے کم نہیں ہوتا، گزشتہ کئی سال سے لیپروسی اسپتال منگھوپیر کے ایم سی کی عدم توجہی کے سبب برباد ہورہا ہے، اسپتال میں طبی سہولیات ناپید ہوچکی ہیں۔
جذام کے مریضوں کا علاج دواؤں سے ہی ممکن ہے لیکن اسپتال کے مریض مخیر حضرات اور فلاحی اداروں کے رحم و کرم پر ہیں ، اسپتال کے وارڈز خستہ حالی کا شکار ہیں جس کے سبب وارڈز کی عمارتوں میں رہائش پذیر مریضوں کی جان کو خطرات لاحق ہیں، 32 ایکڑ پر قائم اسپتال کے کئی حصے ایسا منظر پیش کررہے ہیں کہ سال سے اس کی مرمت نہیں کی گئی ہے۔
اسپتال کا پرانا باورچی خانہ منشیات کے عادی افراد کا اڈہ بن چکا ہے، نشے کے عادی افراد اسی باورچی خانے کی چھت سے لوہا نکال کر فروخت کررہے ہیں ، جرائم پیشہ افراد رات کے اوقات میں اسلحے کے روز پر اسپتال کے عملے اور مریضوں کو لوٹ لیتے ہیں۔
اسپتال کے سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس اپنے اور اسپتال کے تحفظ کے لیے کوئی ہتھیار موجود نہیں، صبح سے شام تک نشئی نشے کے سرنج استعمال کرکے وہیں پھنک دیتے ہیں، لیپروسی اسپتال منگھوپیر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے جگہ جگہ پڑے استعمال شدہ سرنجز،خون آلود کپڑوں اور کچرے سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے۔
صحت مرکز اب علاج کے بجائے مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے، اسپتال کے مریضوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتال کی بیرونی دیوار مرمت کی جائے تاکہ مریضوں کو پریشانی سے نجات حاصل ہوسکے۔
اسپتال انتظامیہ نے شکوہ کیا کہ کئی بار ان افراد کے خلاف پولیس تھانے میں شکایات درج کرائیں پولیس ایسے افراد کو کچھ دیر تھانے میں بٹھاکر رہا کردیتی ہے۔
ایکسپریس کی ٹیم نے کے ایم سی حکام سے موقف جاننے کی کوشش کی تو ان کی جانب سے کہاگیا کہ ہمیں بھی یہ شکایات موصول ہوئی ہیں لیکن ہمیں حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔