ورزش کی عادت جسمانی خلیات کو پھر سے جوان بنا سکتی ہے

جب جب بزرگ چوہوں نے ورزش کی ان کے پٹھوں یا اعضا کے خلیات میں یہ چاروں عوامل بڑھ گئے


ویب ڈیسک February 20, 2023
چوہوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدہ ورزش سے خلیات کو تادیرجوان رکھا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ورزش کے لاتعداد فوائد آپ انہی صفحات پر پڑھ چکے ہیں۔ اب سائنس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ باقاعدہ ورزش سے ہمارے خلیات عین وہی ردِ عمل دیتے ہیں جو جوان خلیات میں رونما ہوتے ہیں۔

'فزیالوجی' نامی تحقیقی جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں جامعہ آرکینسس کے شعبہ صحت سے وابستہ کیون میوریک اور ان کے ساتھیوں نے ثابت کیا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش سے پٹھے (مسلز) وہ سالماتی (مالیکیولر) پروفائل اخراج کرتے ہیں جو عین جوان خلیات سے نمودار ہوتا ہے۔

یعنی اگر ادھیڑ عمری میں بھی ورزش کی جائے تو پٹھوں کے خلیات کا سالماتی اظہار (ایکسپریشن) عین وہی ہو جاتا ہے جو جوان افراد کے خلیات میں پایا جاتا ہے۔ اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن ابتدائی اندازہ ہے کہ اس طرح بوڑھے عضلات یا جسمانی اعضا کو دیر تک جوان کیفیات برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس تجربے میں ایسے چوہوں کو شامل کیا گیا جن کی زندگی خاتمے کے قریب تھی اور ماہرین نے انہیں ورزش کرنے والے ایک پہیے نما مشین میں جسمانی سرگرمی سے گزارا۔ اس تحقیق میں ماہرین نے یاماناکا عوامل (فیکٹر) پر بھی غورکیا جو پروٹین کے ایسے اظہار ہوتے ہیں جن سے اسٹیم سیل کی تشکیل ہوتی ہے اور یہی عوام اعضا کی جوانی کو بھی بیان کرتے ہیں۔

یاماناکا فیکٹر میں چار مختلف پروٹین ٹرانسکرپشن فیکٹر ہوتے ہیں جن میں Oct3/4، Sox2، Klf4 اور c-Myc, شامل ہیں۔ انہیں مختصر طور پر اوکے ایس ایم بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بعض خلیات (مثلاً جلدکے خلیات) کو پلٹا کر دوبارہ اسٹیم سیل یا خلیاتِ ساق میں بدل سکتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ اعضا اور خلیات کو جوان رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

جب جب بزرگ چوہوں نے ورزش کی ان کے پٹھوں یا اعضا کے خلیات میں یہ چاروں عوامل بڑھ گئے۔ یعنی یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے کوئی بوڑھی ہوتی ہوئی عمارت ہو اور اس کی اینٹیں نئی بننا شروع ہوجائیں۔ اس طرح جلد یا بدیر پوری عمارت یا اس کا کچھ حصہ نیا ہوسکتا ہے۔

اگرچہ یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے لیکن اس کا اطلاق انسانوں پر ہوسکتا ہے لیکن اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے تاہم ورزش کے دیگرغیرمعمولی فوائد اپنی جگہ موجود ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں