- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ شروع نہیں ہوسکے گا
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار
- دھمکیوں پر خاموش نہیں ہوں گے، جیل کیلیے بھی تیار ہیں، فضل الرحمان
- ورلڈ لیجنڈز کرکٹ لیگ، پاکستان اور بھارت کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر مدمقابل
- ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکا نے اپنی ٹیم کا اعلان کردیا
- الشفا اسپتال سے ایک اور اجتماعی قبر دریافت، 49 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
- بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، آسمانی بجلی گرنے سے 74 ہلاکتیں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان اور جاپان 11 مئی کو فائنل میں مدمقابل آئیں گے
- سانحہ نو مئی کے خلاف پنجاب اور سندھ اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور
- کراچی میں نان کی قیمت 17 اور چپاتی کی قیمت 12 روپے مقرر
- اپنے خلاف کرپشن کیس بند کرانے پر فجی کے وزیراعظم کو ایک سال قید
- زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، 14 ارب 45 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے
- دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ کام کرنے کیلیے پُرعزم ہیں؛ امریکا
- وسیم جونیئر اور عامر جمال کو ٹیم میں ہونا چاہیے تھا، شاہد آفریدی
- 9 مئی کے ورغلائے لوگوں کو پہلے ہی شک کا فائدہ دے دیا، اصل مجرم کو حساب دینا ہوگا، آرمی چیف
- نو مئی: پی ٹی آئی کا ملٹری کیمروں کی ویڈیوز برآمدگی کیلیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- محمد عامر کو آئرلینڈ کا ویزا جاری کردیا گیا
- توہین رسالت اور توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت
- فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے یہ آپ کا کام نہیں، عارف علوی
- عمران خان کا حکم؛ شیر افضل کو کور کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا
بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ، 2022 میں 4253 بچے نشانہ بنے
لاہور / لاہور: پاکستان میں بچوں کے خلاف جنسی تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں ملک بھر میں 4253 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جن میں 2 ہزار 325 بچیاں جبکہ ایک ہزار 928 لڑکے شامل تھے۔
بچوں پر جنسی تشدد کے خلاف کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں33 فیصد اضافہ ہوا۔ اوسطاً یومیہ 12 سے زائد بچے درندگی کا شکار ہوئے۔ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے زیادہ واقعات پیش آئے۔
2022 کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے سب سے زیادہ 3035 واقعات پنجاب میں رپورٹ کیے گئے۔ سندھ میں622، بلوچستان میں 30، اسلام آباد میں 360 ، خیبر پختونخوا میں187، آزاد کشمیر میں15 جبکہ گلگت بلتستان میں 4 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔ ان میں سے 3399واقعات پولیس اسٹیشن میں رپورٹ ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس سال2325 لڑکیوں اور 1928لڑکوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔6 سے 15 سال تک کی عمرکے بچے سب سے زیادہ زیادتی کا شکار ہوئے جس میں زیادہ تعداد لڑکوں کی تھی۔ بیشتر واقعات 5سال تک کی عمر کے بچے اور بچیوں کے ساتھ پیش آئے۔
بچوں کو مدارس کے علاوہ اسپتال ،ہوٹل، کار، کلینک، کالج، فیکٹری، جیل، پولیس اسٹیشن، شادی ہال، قبرستان اور دیگر کئی جگہوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جنسی اور جسمانی تشدد کے ان واقعات میں سب سے زیادہ بچوں کے شناسا اور خاندان کے افراد ملوث پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں کم عمری کی شادی کے46 واقعات پیش آئے جبکہ 3 واقعات میں بچیوں کو ونی کیا گیا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔