تجرباتی دوا سے لیوکیمیا کا تیسرا مریض مکمل شفایاب قرار

’ری ویونِب‘ نامی گولی ایسے مریضوں کو دی گئی جو کسی دوا سے ٹھیک نہیں ہورہے تھے اور موت کے منہ میں جارہے تھے


ویب ڈیسک March 28, 2023
’ری ویونِب‘ نامی دوا سے اگرچہ درجنوں مریض شفایاب ہوئے ہیں جن میں سے تین میں اب ایک عرصے بعد بھی کینسر کی کوئی علامت موجود نہیں۔ فوٹو: فائل

لیوکیمیا کے آخری درجے پر موجود اب تیسرے فرد کو لیوکیمیا جسے موذی سرطان سے نجات مل گئی ہے جس پر پہلے تمام ادویہ ناکام ہوچکی تھیں۔

امریکا سے ایک اچھی خبر آئی ہے جس میں 'ری ویونِب' نامی گولی سے تیسرے مریض کا بلڈ کینسر مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔ اس طبی آزمائش کا ایک طویل عرصے سے انتظار تھا جس پر ماہرین مسرور ہیں۔ یہ تحقیق ڈاکٹرغیاث عیسیٰ نے کی ہے جو ٹیکساس یونیورسٹی میں لیوکیما کے ماہرہیں۔

ڈاکٹروں نے اکیوٹ میلوئڈ لیوکیما (اے ایم ایل) کو نشانہ بنایا ہے جو ہڈیوں کے گودے کو متاثرکرتا ہے جہاں خون کے خلیات پیدا ہوتے۔ سرطان وہاں سے خون کے بے ہنگم اور مضر خلیات بناکر جسم میں پہنچاتا رہتا ہے اور مریض جان لیو اے ایم ایل تک جاپہنچتا ہے۔

اس ٹارگٹ تھراپی میں 'ری ویونِب' سے مینن نامی خاص پروٹین کوروکا گیا ہے۔ اس طرح لیوکیمیا سے بگڑے ہوئے خلیات دوبارہ نارمل ہونے لگتے ہیں۔ مینن اس پیچیدہ عمل کا حصہ ہے جسے لیوکیمیا ہائی جیک کرکے باقی تندرست خلیات کو تباہ کردیتا ہے۔ اس طرح مریض کا خون متاثرہ سرطانی خلیات سے بھرجاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اب تک 18 افراد اس سے مستفید ہوچکے ہیں لیکن تین مریضوں میں دوبارہ لیوکیمیا کا اثر نہیں دیکھا گیا۔ ابتدائی آزمائش میں 53 فیصد مریضوں پر'ری ویونِب' دوا کام کرگئی جن پر پہلے کوئی دوا کام نہیں کررہی تھی۔ ان میں سے 30 فیصد مریضوں میں کسی بھی طرح کا سرطان موجود نہ تھا۔

تاہم ڈاکٹروں کا اصرار ہے کہ 'ری ویونِب' ہرمریض کے لیے شفا نہیں بلکہ یہ جینیاتی نقص یا کروموسوم کی خرابیوں کے شکارافراد ہی فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ ایسے مریض کئی ادویہ کو بے اثر کرچکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ 'ری ویونِب' ایک بہترین دوا ثابت ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں