نصف صدی میں 10 لاکھ عراقی لاپتہ ہوئے اقوام متحدہ

کئی گرفتار شدہ شہریوں کا قصور صرف غلط وقت پر غلط مقام پر موجود ہونا تھا، اقوام متحدہ


ویب ڈیسک April 04, 2023
[فائل-فوٹو]

عراق میں صدام حسین کی آمرانہ حکومت، امریکا کے زیر قیادت ملک پر حملے اور دہشتگرد تنظیم داعش کے خطے میں عروج کے دوران نصف صدی میں 10 لاکھ تک لوگ'لاپتہ' ہوچکے ہیں جن میں بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔


بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 1968 سے اب تک 250,000 سے 10 لاکھ افراد کے لاپتہ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 2003 میں امریکی حملے کے بعد بھی لاپتہ ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔ کم از کم 200,000 عراقیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے نصف تعداد امریکا یا برطانیہ کے زیر انتظام جیلوں میں بند رہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد عراق کی سرزمین پر داعش کی شکل میں دہشتگردی کی نئی لہر آئی جس میں بچوں کی جبری گمشدگی شامل ہے۔


رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کئی افراد کو بغاوت کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر گرفتار شدہ عام شہریوں کا قصور صرف غلط وقت پر غلط جگہ پر موجود ہونا تھا۔


اقوام متحدہ کی کمیٹی نے عراق سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ ایک آزاد ٹاسک فورس تشکیل دے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ زیر حراست افراد کی فہرست اور اہل خانہ کو ان کے مقام سے آگاہ کیا جائے جبکہ لاپتہ افراد کو تلاش کیا جائے اور مجرموں کو سزا دی جائے۔


عراقی قانون میں "جبری گمشدگی" کے بطور جرم وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ عراق اس گھناؤنے جرم کی روک تھام، خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے بنیادی قوانین نافذ کرے۔


مذکورہ بالا رپورٹ میں اقوام متحدہ کے موجودہ عراقی حکومت سے مطالبات پر عراق کا فوری طور پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں