- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
- سعودی عرب کا اعلی سطح کا تجارتی وفد آج پاکستان پہنچے گا
- گیری کرسٹن بھارت سے ویڈیو کال پر قومی کرکٹرز سے مخاطب ہوگئے
- شمال سے جنوب! غزہ "مکمل قحط" کا شکار ہے، اقوام متحدہ
- مجھے اور محمد عامر کو بابر اعظم سے کوئی مسئلہ نہیں، عماد وسیم
- پی ایس ایل، 4 پلے آف غیر جانبدار وینیو پر منعقد کرنے کی تجویز
طالبان شوریٰ سے براہ راست ملاقات کے لئے حکومت نے 6 سے 8 مئی کی تاریخیں دیدیں
اسلام آباد: حکومت نے اپنی مذاکراتی کمیٹی اورطالبان شوریٰ کے درمیان ملاقات کے لئے میرانشاہ ، بنوں ایئرپورٹ اور بلند خیل (اورکزئی ایجنسی) کے مقامات تجویز کیے ہیں،ساتھ ہی طالبان سے کہاگیا ہے کہ اگلے 3 یا 4 روز میں یہ اہم ملاقات ہونی چاہیے ورنہ مزید تاخیر سے مذاکراتی عمل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور یہ سارا عمل سبوتاژ ہونے کا خطرہ ہے۔
حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل سے واقف ذرائع نے بتایا کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے اگلے3,4 روز بڑے اہم ہیں۔ طالبان قیادت کو پیغام دیاگیا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی اورطالبان شوریٰ کے درمیان ملاقات 6 ، 7 یا پھر 8مئی کوہوجانی چاہیے۔مذاکرات میں التوا اور تاخیر اس سارے عمل کونقصان پہنچارہی ہے اوریہ عمل سبوتاژ ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان شوریٰ اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ملاقات کے لئے ایک بارپھر کم وبیش وہی پرانے مقامات تجویز کیے گئے ہیں، یہ مقامات بنوں ایئرپورٹ اور بلند خیل (اورکزئی ایجنسی) ہیں۔
طالبان سے یہ بھی کہا گیا کہ میرانشاہ کے آس پاس کے 15,10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کسی مقام پر بھی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ بلند خیل اورکزئی ایجنسی میں واقع ہے ۔ طالبان شوریٰ اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان پہلی ملاقات وہاں ہوئی تھی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں شامل ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات میں تاخیر نقصان کاباعث بن رہی ہے۔ اس سے مذاکرات مخالف دھڑوں کی بات کو تقویت مل رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ تعطل کی وجہ عدم اعتماد ہے۔ طالبان الزام لگاتے ہیں کہ سیز فائر کے باوجود جنوبی وشمالی وزیرستان اور مہمند ایجنسی میں ان کیخلاف کارروائیاں کی گئیں۔
اعلان کے باوجود حکومت نے مزید طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کیا جبکہ حکومتی زعماء کا کہنا ہے کہ طالبان نے پشاور اوردیگر علاقوں میں ہونیوالی حالیہ دہشت گردی کے واقعات سے لاتعلقی کا اظہار تو ضرور کیا مگر کچھ شواہد بتاتے ہیں کہ ان واقعات میں تحریک طالبان پاکستان ہی کے زیراثر کچھ گروپ ملوث ہیں ۔ حکومتی کمیٹی کے رکن نے کہاکہ فوج مذاکراتی عمل کی حمایت کررہی ہے تاہم اس کی خواہش ہے کہ مذاکراتی عمل کا کوئی ’’ٹائم فریم‘‘ہو اور اس عمل کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے اور اس کو طول نہ دیاجائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔