- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
- دوسرا ٹی20؛ کیا عامر پلئینگ الیون کا حصہ ہوں گے؟
- کشمیر ایکشن کمیٹی قیادت کا پرتشدد واقعات سے اظہارِ لاتعلقی، بھارتی پروپیگنڈہ بے نقاب
- کراچی میں موٹرسائیکل چھیننے کے دوران فائرنگ سے شہری جاں بحق، ویڈیو سامنے آگئی
- کراچی میں 180 سال پرانی عمارت کا زینہ زمین بوس، پھنسے رہائشیوں کو بچالیا گیا
- پاک آئرلینڈ سیریز؛ دوسرا میچ آج کھیلا جائے گا! ٹیم میں 2 تبدیلیاں متوقع
- اگلے ماہ پیرس کیلیے پروازیں چلانے کیلیے تیار، ترجمان پی آئی اے
- پاکستان، چین کا سی پیک کے تحت دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
- گندم اور استعمال شدہ کاروں کی درآمد پرڈیوٹی میں اضافے کی تجاویز
- آئی کیوب قمرکی کامیابی، ایک اور سیٹلائٹ لانچ کرنے کا فیصلہ
- امریکا نے غزہ جنگ بندی کیلئے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی
- ماؤں کو اپنی زندگی بھی جینے دیجیے!
- جنت نظیر ہے میری ماں ۔۔۔
- کرکٹرز بھی اذلان شاہ ہاکی کپ فائنل کھیلنے والی ٹیم کی سپورٹ میں بول اُٹھے
حکومت کا بینکوں سے3 ماہ میں 11.04 ٹریلین قرض لینے کا فیصلہ
کراچی: حکومت نے کمرشل بینکوں سے 3ماہ میں 11.04 ٹریلین روپے کے نئے قرضے لینے کا فیصلہ کر لیا۔
اپنے وسائل کے مقابلے میں بڑھتے ہوئے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کیلیے حکومت کا انحصار نجی قرضوں پر بڑھتا جا رہا ہے، حکومت نے کمرشل بینکوں سے 3ماہ (ستمبر-نومبر 2023) میں 11.04 ٹریلین روپے کے نئے قرضے لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نئے قرضے لینے کے منصوبہ اس وقت سامنے آیا جب بینکوں نے حکومت کیلیے 3 سے 12 ماہ کی مدت کے مختصر مدت کے قرضے پرتاریخی بلند ترین 25 فیصد شرح سودمقرر کردی، تاہم قرض لینے کیلئے حکومت کی نئی پالیسی دکھائی دے رہی ہے جس کے تحت حکومت نے طویل مدت کیلئے سستے قرضے لینے اور مختصر مدت کے مہنگے قرضوں پر انحصار کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت خزانہ نے وفاقی حکومت کے قرضوں کو مالی خطرہ قرار دے دیا
یہ تبدیلی تیزی سے بڑھتے ہوئے مہنگے قرضوں کی جگہ سستے قرضے لیکر ٹیکس محصولات کو بڑھاکرقرض واپسی کیلئے وقت حاصل کیا جا سکے، اس قرض کا ایک اہم حصہ تین ماہ میں 9.23 ٹریلین روپے کے پرانے مہنگے قرضوں کی ادائیگی کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
نئے قرضوں میں بقیہ 1.81 ٹریلین روپے حالیہ دنوں میں غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد میں کمی، ٹیکسوں کی مد میں کم وصولی، شرح سود میں اضافے کے تناظر میں کل قرضوں پر زیادہ سود کی ادائیگی اورغیر ترقیاتی حکومتی اخراجات کی مد میں خرچ کی جائیگی ،حکومت کمرشل بینکوں کو اپنے ٹی بل فروخت کرکے 8.70 ٹریلین روپے اکٹھا کرے گی جبکہ اس نے تین ماہ میں مختصر مدت کے بلز کی میچورنگ کے 9.29 ٹریلین روپے کی ادائیگی بھی کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے9 ماہ میں گردشی قرضہ 545ارب روپے ہونے کا امکان
اس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت 10 سال تک کے طویل مدتی ٹی بلزکی ادائیگی کیلئے تقریباً 600 ارب روپے مزید ادا کریگی،یہ 3 سال سے 30 سالہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (PIBs) کی نیلامی کے ذریعے 2.10 ٹریلین روپے حاصل کرے گا اور مزید 180 بلین روپے طویل مدتی شریعہ کے مطابق قرض کے آلات سے حاصل کرے گا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کی ماہر معاشیات، ثناء توفیق نے کہا کہ کل قرضوں پر سود کی ادائیگی پاکستان کیلئے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے،حکومت کو رواں مالی سال 2023-24 میں سود کی ادائیگی میں 8.5 ٹریلین روپے کی بھاری ادائیگی کا تخمینہ ہے جو گزشتہ سال 7.3 ٹریلین روپے تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔