انسانی جسم کا کنٹرول سینٹر

سید عاصم محمود  جمعرات 23 نومبر 2023
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

دوپہر کے دو بج چکے۔ آپ کو بھوک لگ رہی ہے۔ صبح سات بجے ناشتا کیا تھا، اب پیٹ میں چوہے دوڑنے لگے ہیں۔

ساتھ ساتھ آپ کوئی مزے دار سی چیز کھانا چاہتے ہیں، چکن کڑھائی یا نہاری! بھوک لگنا اور لذیذ کھانے کی تمنا نے خودبخود جنم نہیں لیا بلکہ ان خواہشات کو جنم دینے والا ہمارے دماغ کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جس کے بارے میں لوگ کم ہی جانتے ہیں۔ یہ انگریزی میں ’’ہائپوتھالامس‘‘ (Hypothalamus) اور اردو میں ’’زیر اندرون حرم ‘‘کہلاتا ہے۔

سمارٹ نظام

ہائپوتھالامس دماغ کی جڑ میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ محض ایک بادام جتنا ہے مگر یہ انسانی جسم میں کارفرما تقریباً تمام ہارمونوں اور دیگر کیمیائی مادوں کے اخراج کو کنٹرول کرتا ہے۔

یہ ہارمون و کیمیائی مادے ہی سبھی جسمانی افعال انجام دے کر انسان کو زندہ رکھتے اور اس کی صحت وسلامتی کے بھی ذمے دار ہیں۔ اسی لیے ہائپوتھالامس انسانی بدن کا کنٹرول سینٹر یا سمارٹ کنٹرول نظام کہلاتا ہے۔

چونکہ اس کا رقبہ بہت کم ہے، اس لیے ماضی میں سائنس داں ہائپوتھالامس کا عمیق مطالعہ نہیں کر پائے۔

انھیں یہ تو پتا چل گیا کہ یہ علاقہ فلاں فلاں ہارمونوں کو منضبط کرتا ہے، مگر کیسے، یہ وہ نہ جان سکے۔ اب پچھلے دس برس کے دوران طبی سائنس کی زبردست ترقی نے انھیں یہ سنہرا موقع فراہم کر دیا کہ وہ قدرت الہی کی اس نادر ونایاب تخلیق کے اسرار و رموز جان سکیں۔

ہوتا یہ ہے کہ ہمارے دماغ اور جسم میں موجود عصبی خلیے (nerve cell) جنھیں نیورون بھی کہا جاتا ہے، مختلف جسمانی و ذہنی فرمائشوں کے کیمیائی پیغام ہائپوتھالامس تک لاتے ہیں۔ یہ علاقہ پھر ان فرمائشوں کو پورا کرنے کی خاطر ہارمون، پروٹین اور دیگر کیمیائی مادے خارج کرتا ہے۔

یہ مادے پھر ہماری فرمائشوں کو عملی شکل دیتے ہیں۔ گویا انسان کی تمنائیں اور خواہشات پوری کرنے میں ہائپوتھالامس کا بڑا اہم کردار ہے۔

انجام پانے والے افعال

ہائپوتھالامس جن ہارمونوں کو کنٹرول کرتا ہے، وہ ہم میں درج افعال انجام دیتے ہیں:

٭بھوک لگانا٭پیاس لگانا ٭نیند لانا اور جگانا ٭ جذبات، رویّے اور یادداشت کو منضبط کرنا ٭قد بڑھانا ٭جسم کا درجہ حرارت معمول پہ رکھنا٭ دل کی دھڑکن اعتدال پہ رکھنا ٭مزاج کو کنٹرول کرنا ٭دیگر غدود خصوصاً غدہ نخامیہ (pituitary gland) سے ہارمون خارج کرانا ٭ جنسی خواہش پیدا کرنا ٭جسم میں مائع جات کی سطح معتدل رکھنا ٭ماؤں میں دودھ پیدا کرنا ٭بچے کی پیدائش میں مدد دینا ٭انسانوں کے مابین پیارمحبت بڑھانا ٭ڈپریشن کو قابو میں رکھنا ٭جسم میں شوگر کی پیداوار کنٹرول کرنا اور دیگر کئی افعال۔

حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ ہائپوتھالامس’’ مینین‘‘( Menin)نامی ایک پروٹینی مادہ بناتا ہے۔ یہ پروٹین پھر انسانی جسم میں ایک امائنو ایسڈ، ڈی سیرین (D-serine) کی مقدار بڑھاتا ہے۔

جب کسی وجہ سے مینین جنم نہ لے تو جسم میں ڈی سیرین کی مقدار بھی گھٹ جاتی ہے۔اس خرابی کی وجہ سے انسان بوڑھا ہونے لگتا ہے۔ اس کی ہڈیاں بھربھری ہو جاتی ہیں۔ یادداشت اچھی نہیں رہتی اور وہ اپنا توازن بھی کھو بیٹھتا ہے۔

خلیوں کے جتھے

درج بالا حقائق سے واضح ہے کہ انسانی جسم میں چھوٹی سی جسامت کے باوجود ہائپوتھالامس کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ سچائی ہم پہ آشکارا کرتی ہے کہ کارخانہ قدرت میں جسامت نہیں بلکہ کسی چیز کی کارکردگی اور اہلیت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

ہائپوتھالامس معمولی سائز رکھنے کے باوجود انسان کو زندہ رکھنے اور اسے زندگی سے لطف اندوز کرانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ہائپوتھالامس میں خلیوں کے جتھے موجود ہیں۔ ہر جتھہ یا گروہ مخصوص ہارمون خارج کر کے یا دیگر غدود سے انھیں خارج کروا کر اپنی ذمے داری انجام دیتا ہے۔

مثلاً ایک گروہ انسان میں نیند لاتا ہے۔ دوسرے گروہ کے خلیے اپنے ہارمون یا کیمیائی سگنل چھوڑ کر انسان کو جگا دیتے ہیں۔ مگر یہ سبھی گروہ ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے، جب انسان کسی وجہ سے مناسب نیند نہ لے پائے تو وہ جسمانی و ذہنی تھکن محسوس کرتا ہے اور کوئی کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر پاتا۔

اسی طرح ایک گروہ کے خلیے ہم میں محبت، نفرت، خوشی، غم وغیرہ کے جذبات پیدا کرتے ہیں۔ محققوں نے دریافت کیا ہے کہ جب ایک انسان دوسرے انسان میں دلچسپی محسوس کرے تو اس کا ہائپوتھالامس دماغ میں کیمیائی سگنل چھوڑنے والے ایک نظام، ڈوپمائن (dopamine) کو متحرک کر دیتا ہے۔ انسان میں یہی نظام خوشی ومسّرت کے جذبے پیدا کرتا ہے۔

انسان پھر ڈوپمائن نظام کے زیراثر آ کر دوسرے انسان کو رجھانے اور متاثر کرنے کی خاطر مختلف طریقے اختیار کرتا ہے۔گویا انسانوں کے باہمی جذباتی تعلقات کو جنم دینے میں بھی ہائپوتھالامس کا اہم کردار ہے۔

خرابیاں

انسانی جسم کے دیگر اعضا و غدود کے مانند ہائپوتھالامس بھی بعض وجوہ کی بنا پر خراب ہو جاتا ہے۔ اس کی خرابی سے مختلف طبی خلل اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

خرابی کی وجوہ میں اہم یہ ہیں: ٭پیدائش کے وقت یا بچپن میں کوئی جینیاتی بیماری چمٹ جانا ٭دماغ کو چوٹ لگنا ٭ دماغ میں رسولی پیدا ہو جانا ٭مناسب غذا نہ کھانا ٭دماغ کو مطلوبہ خون نہ ملنا ٭کسی چھوتی مرض میں مبتلا ہونا۔

جب انسان مناسب غذا نہ کھائے تو قدرتاً اس کے جسم کو مطلوبہ توانائی نہیں ملتی۔ چناں چہ انسان پریشانی اور ذہنی وجسمانی دباؤ (stress) کی حالت میں آ جاتا ہے۔ اس حالت میں ہمارے برگردہ غدود (adrenal glands) ایک ہارمون، کورٹیسول (Cortisol) خارج کرتے ہیں۔

یہ ہارمون ہائپوتھالامس کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اور وہ درست طریقے سے اپنا کام نہیں کر پاتا۔ ذہنی و جسمانی دباؤ کے علاوہ منشیات لینے اور چکنائی سے بھرپور کھانے زیادہ کھانے سے بھی ہائپوتھالامس اپنا کام صحیح طرح نہیں کر پاتا اور خراب ہو جاتا ہے۔اس کی خرابی پھر انسان میں کئی خرابیاں پیدا کر ڈایتی ہے۔

ہائپوتھالامس جب خرابی کی وجہ سے ہارمون اور دیگر کیمیائی مادے خارج نہیں کرتا تو ان کی عدم موجودگی ہی انسان میں طبی خلل پیدا کرتی ہے۔ ان کی وجہ سے انسان تھکن، پژمردگی، سستی اور جسم میں درد محسوس کرتا ہے۔

نظر متاثر ہوتی ہے۔اسی حالت میں تجربے کار ڈاکٹر سب سے پہلے مختلف ہارمونوں کے ٹیسٹ کرتے ہیں۔ اگر جسم میں ان کی کمی ہو تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ہائپوتھالامس اپنی ذمے داری ٹھیک طرح انجام نہیں دے رہا۔ ڈاکٹر درج ذیل ہارمونوں اور کیمائی مادوں کا ٹیسٹ کراتے ہیں:

٭کورٹیسول٭ایسٹروجن٭ پرولیکٹن ٭ٹیسٹورون ٭تھائروایڈ ٭سوڈیم ٭بلڈ ٭یورین ٭غدہ نخامیہ کے ہارمون۔

بدقسمتی سے کوئی انسان اگر بچپن میں ہائپوتھالامس کی خرابی کا نشانہ بن جائے تو اس کی جنسی نشوونما درست طرح نہیں ہو پاتی۔ اس کے اعضا عموماً کافی چھوٹے رہ جاتے ہیں اور وہ تولید کا عمل انجام دینے سے قاصر رہتا ہے۔ نوجوانی میں ہائپوتھالامس خراب ہو تو تب بھی تولیدی صلاحیتوں پہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

خواتین میں پیریڈ ختم ہو جاتے ہیں۔ جبکہ مردوں میں باپ بننے کی صلاحیت جاتی رہتی ہے۔ غرض انسان اگر عمومی کمزوری محسوس کرتا ہے، اپنی ذہنی اور جسمانی قوت میں کمی پاتا ہے تو اسے اپنے ہائپوتھالامس کی کارکردگی جانچنے والے ٹیسٹ بھی کرانے چاہیں۔

اگر وہ خراب نکلے تو علاج کرانے میں آسانی رہتی ہے۔ ورنہ ڈاکٹر تشخیص کرانے کے عمل میں اچھا خاصی رقم خرچ کرا دیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔