- آئرلینڈ کیخلاف شکست؛ رمیز راجا نے بھی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا
- جیمز اینڈرسن الوداعی ٹیسٹ کب کھیلیں گے؟
- شادی کی تقریب میں ایک عجیب و غریب بن بلائے مہمان کی آمد
- ڈھلتی عمر میں ذہنی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کیلئے کیا کریں؟
- چاند پر پانی کی موجودگی کے متعلق اہم انکشاف
- لاہور؛ پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 4 دہشت گرد ہلاک
- طاقتور شمسی طوفان کے اثرات آسمان پر نمودار
- گوادر میں حفاظتی باڑ لگانے کی خبروں پر بلوچستان حکومت کا ردعمل
- آزاد کشمیر کی بگڑتی صورت حال پر پی پی اور پی ٹی آئی کا اظہار تشویش
- کراچی میں اینٹی نارکوٹکس کی کارروائی میں منشیات کے دو مرکزی ڈیلر گرفتار
- سعودی عرب کے ساتھ ملکر عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں، وزیراعظم
- پنجاب حکومت اور میئر کراچی کا قومی ہاکی ٹیم کیلئے انعامات کا اعلان
- سندھ میں گندم ذخیرہ اور اسمگلنگ میں ملوث 336 افراد کی نشاندہی ہوگئی
- سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں
- آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی خلاف پرُتشدد احتجاج، سب انسپکٹر شہید، 16 اہلکار زخمی
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا واپڈا اور وفاق سے 8 گھنٹے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ
- گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا میں لفظی جنگ، ایک دوسرے کو دھمکیاں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جاپان نے پاکستان کو شکست دے دی
- ساڑھے تین ہزار نان فائلرز کی سمز بلاک، 5 ہزار کو خبردار کردیا گیا
- مردار جانور کا 10 من گوشت لاہور منتقل کرنے کی کوشش ناکام
الیکشن کمیشن؛ ایگزیکٹیو ڈائریکٹرآئی بی اے کے کنٹریکٹ میں 3 ماہ توسیع کی اجازت
کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت سندھ کو آئی بی اے کراچی کے موجودہ ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت 3 ماہ کی توسیع کی اجازت دے دی۔
ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں توسیع کی اجازت نگراں وزیر اعلی سندھ کی درخواست پر 5 جنوری کو دی گئی ہے جو 28 دسمبر کو ایک خط کی صورت میں الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اس اجازت نامے کے تحت اگر سندھ حکومت مزید کسی سوچ بچار کے بغیر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں 3 ماہ کی توسیع کا خط جاری کرتی ہے تو اس نوٹیفکیشن کے ضمن میں وہ 12 اپریل 2024 تک بحیثیت ڈائریکٹر آئی بی اے کام کرسکیں گے کیونکہ ان کی پہلی چار سالہ مدت دو روز بعد 12 جنوری کو پوری ہورہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نگراں حکومت سندھ نے آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں چار سال پر محیط مزید ایک ٹینیور کی سفارش کی تھی اور وزیر اعلی سندھ جسٹس ر مقبول باقر نے اس سمری کی منظوری 13 نومبر کو دیتے ہوئے سمری کو حتمی منظوری کے لیے الیکشن کمیشن بھجوایا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے اس سمری کو مسترد کردیا تھا اور آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی آئندہ مدت میں توسیع کے امکانات معدوم ہوگئے تھے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ وزیر اعلی سندھ جسٹس ر مقبول باقر نے آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی آئندہ مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اس قدر خواہشمند ہیں کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چار سالہ مدت کی پہلی بار اجازت نہ ملنے کے بعد کمیشن کو دوسری بار خط لکھ کر اجازت طلب کی گئی ہے، اور کنٹریکٹ میں توسیع کی بمشکل 3 ماہ کی اجازت مل سکی۔
حکومت سندھ کے ایک افسر کے مطابق شاید کمیشن کو بنیادی اعتراض یہ ہے کہ ایک ایسی حکومت جو خود نگراں ہو اور صرف 3 یا 4 ماہ کے لیے اقتدار میں آئی ہو وہ کسی وائس چانسلر/ڈائریکٹر کا آئندہ 4 برسوں کے لیے بغیر سلیکشن پروسس کے کس طرح تقرر کرسکتی ہے۔
ادھر یہ خیال بھی کیا جارہا ہے کہ آئی بی اے کی فیکلٹی اور اسٹاف کی جانب سے ادارے کی صورتحال پر کچھ درخواستیں کمیشن کو موصول ہوئی ہیں جبکہ ان درخواستوں پر اس سے قبل نگراں وزیر اعلی سندھ کی جانب سے غور نہیں کیا گیا تھا، غالباً یہ درخواستیں بھی اس پورے معاملے میں اپنا اثر رکھتی ہیں۔
’’ ایکسپریس ‘‘ نے اس سلسلے میں حکومت سندھ کا موقف جاننے کے لیے وزیر اعلی سندھ کے ترجمان رشید چنا سے بھی رابطہ کیا تاہم حسب سابق وہ بات چیت سے گریز کرتے رہے۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمود اے خان پر مشتمل سنگل بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 5 دسمبر کے آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی چار سالہ مدت میں توسیع کو مسترد کیے جانے کے سابقہ حکم نامے پر عملدرآمد 30 جنوری تک معطل کررکھا ہےاور فریقین کو 30 جنوری کے لیے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک درخواست گزار ندیم حسین نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سید اکبر زیدی کی آئی بی اے میں تقرری سے متعلق خط و کتابت کے دوران وزیر اعلی سندھ نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی سروسز کو کنفرم کرنے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی پابندیاں اثرانداز نہیں ہوں گی۔ واضح رہے کہ درخواست گزار پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر کے شوہر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔