حکومت نے بورڈ کو ٹی10 لیگ کروانے سے روک دیا

سلیم خالق  منگل 16 جنوری 2024
مینجمنٹ کمیٹی کو صرف روزمرہ امور تک ہی محدود رہنے کی ہدایت۔ فوٹو : فائل

مینجمنٹ کمیٹی کو صرف روزمرہ امور تک ہی محدود رہنے کی ہدایت۔ فوٹو : فائل

کراچی: حکومت نے پی سی بی کو ٹی 10 لیگ کروانے سے روک دیا جب کہ مڈل سیکس کیخلاف نمائشی میچز بھی نہیں ہو سکیں گے۔

پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے ملک میں ٹی10 لیگ کے انعقاد کا منصوبہ بنایا تھا، اس حوالے سے انگلش کاؤنٹی مڈل سیکس سے بات چیت ہوئی، 24سے 26جنوری تک راولپنڈی میں نمائشی میچز کا انعقاد ہونا تھا جس کے لیے انگلینڈ سے مرد وخواتین کرکٹرز و آفیشلز کا 40 رکنی وفد پاکستان آتا۔

اس موقع پر لیگ کے لوگو کا اجرا بھی کیا جاتا،اس حوالے سے حکومت سے اجازت طلب کی گئی تھی جو نہیں ملی، بطور لیگ کمشنر بدر رفاعی کی تقرری سے بھی روک دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آئندہ ماہ نمائشی ٹی10 میچز متوقع

ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ روز اسلام آباد میں 5 رکنی وفد نے آئی پی سی منسٹری کو بورڈ کے پروجیکٹس کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا، نمائشی میچز کا بجٹ بھی کم کر کے 28 کروڑ تک پہنچا دیا گیا تھا، مگر لاہور میں منسٹری کی جانب سے خط موصول ہوا جس میں تمام منصوبوں سے روکتے ہوئے صرف روزمرہ کے امور تک محدود رہنے کی ہدایت کر دی گئی۔

اسٹیڈیمز میں کرسیاں، سولر پینل اور پنکھے لگانے کی بھی اجازت نہیں ملی،کسی بورڈ کے ساتھ بھی ایم او یو سائن کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین ذکا اشرف کی زیرصدارت ہوگا، اس موقع پر نیا گورننگ بورڈ تشکیل دیا جائے گا، 4 ،4 نمائندے ڈپارٹمنٹس و ریجنز کے شامل ہوں گے، سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے 2 حکومتی نامزدگیاں ذکا اشرف اور مصطفیٰ رمدے کی ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان رواں برس ٹی10 لیگ کے انعقاد کا خواہاں

گورننگ بورڈ کی پہلی میٹنگ ایک ہفتے میں ہونے کا امکان ہے جس میں چیئرمین کیلیے نامزدگیاں وصول کرنے کا شیڈول جاری ہوگا، اس کے بعد اعتراض جمع کیے جا سکیں گے، ان کی سماعت ہوگی، پھر کاغذات نامزدگی واپس لیے جا سکیں گے ،اس کے بعد حتمی فہرست کا اعلان ہوگا۔

عام طور پر سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم کی جانب سے نامزد کردہ شخصیت میں سے ہی کوئی بورڈ کا چیئرمین بنتا ہے لیکن موجودہ صورتحال مختلف ہے۔ گورننگ بورڈ کی میٹنگ کے بعد مینجمنٹ کمیٹی تحلیل ہو جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔