فتنے نے قوم کو صرف ایک سبق دیا کہ ماروگھسیٹوآگ لگادو مریم نواز
سازشیں کرنے ، انتقام لینے اور ظلم کرنے والے ایک ایک کرکے اپنے انجام کو پہنچے، نواز شریف کو اللہ نے دوبارہ عزت دی، خطاب
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ملک میں شر پھیلانے کے لیے لائے گئے فتنے نے قوم کو صرف ایک ہی سبق دیا کہ مارو گھسیٹو اور آگ لگادو۔
انتخابات کے سلسلے میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مجھے چاروں جانب عوام ہی عوام دکھائی دہے رہے ہیں۔ اتنا بڑا جلسہ ہے کہ اسٹیڈیم سے بھی باہر جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری بدقسمتی ہے کہ کبھی نارووال نہیں آ سکی ، مگر آج یہاں آ کر خوشی کی کوئی حد نہیں ہے۔ آج جانا کہ مجھے نارووال، شکر گڑھ اور ظفر وال کیوں بلایا جا رہا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف سازش کرنے والے گھروں کو چلے گئے اور آج میدان میں صرف اور صرف ایک لیڈر شیروں کی طرح کھڑا ہے، اس کا نام محمد نواز شریف ہے۔ جتنی سازشیں کیں، جتنا انتقام لیا، جتنا ظلم کیا، ایک ایک کرکے سب اپنے اپنے انجام کو پہنچے، آج ٹی وی پر دیکھتے ہوں گے نواز شریف کو اللہ نے دوبارہ عزت دے دی۔ یہ مکانافات عمل کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر جھوٹے الزامات لگائے گئے، کون سا ایسا جھوٹا الزام ہے جو نواز شریف پر نہیں لگایا گیا۔ رہنماؤں پر نہیں لگایا گیا، بیٹی اور بہن پر نہیں لگایا گیا اور ان سب کے باوجود آج اللہ کے فضل سے سب سرخرو ہوئے۔ یہ سب جھوٹے الزام لگاتے تھے، جو آج خود ان پر سچ ثابت ہو رہے ہیں۔ کل عمران خان کو 10 سال سزا ہوئی قومی راز افشا کرنے پر، قومی سلامتی سے کھیلنے پر، آج اس کی بیوی کو سزا ہو گئی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ یہ لوگوں کو چور چور کہتے رہے، اللہ نے ان سب لوگوں کو سرخرو کردیا اور یہ پورے خاندان سمیت چور ثابت ہوا ہے۔ میں اس کی بیوی کی گرفتاری پہ خوش نہیں ہوں، میں کسی کی تکلیف پہ خوشی نہیں مناتی لیکن ایک نظام آسمان سے بھی چلتا ہے۔ مجھ پر کوئی چوری کا الزام نہیں تھا، میں بھی کسی بیٹی او ربیٹی اور ماں تھی ، سزا صرف اس لیے ملی کہ باپ کا ساتھ کیوں دیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی پر یہ الزام نہیں تھا، بشریٰ بی بی کے اوپر توشہ خانہ سے ہیرے جواہرات، ہیروں کے سیٹ، گھڑیاں لے کر چوری کرکے بیچنے کا الزام تھا جو آج ثابت بھی ہوگیا۔ جو آج ٹی وی پر بیٹھ کر کہہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، وہ بتائیں کیوں نہیں ہوناچاہیے تھا؟۔ اگر کوئی وزیراعظم چوری کرتا ہے اور اگر کوئی وزیراعظم کی بیوی چوری کرتی ہے تو کیا اس لیے اس کو چھوٹ دی جائے او رقانون حرکت میں نہ آئے کہ وہ وزیراعظم ہے یا وزیراعظم کی بیوی ہے؟
انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ کرے جو ہمیں برداشت کرنا پڑا وہ کبھی انہیں نہ سہنا پڑے۔ میں اپنے باپ کے ساتھ اپنی ماں کو لندن میں چھوڑ کر آئی، اپنے باپ کے سامنے گرفتاری دی، اڈیالہ میں باپ کے ساتھ رہی، والد ساتھ ہوتے تھے، ملنے کی اجازت نہیں تھی، والدہ کے گزر جانے کی خبر بھی وہیں ملی۔ اللہ کرے کسی دشمن کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو۔پھر جب دوبارہ گرفتار کیا تو والد کو جیل میں ملنے گئی تھی، انہوں نے میرے والد کے سامنے مجھے گرفتار کیا، جس پر نواز شریف نے کہا کہ باپ کے سامنے گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی؟۔ باہر سے ہی گرفتار کر لیتے۔
مریم نواز نے کہا کہ یاد رکھنا کہ وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا۔آج دیکھ لو نواز شریف نے اپنا مقدمہ ثاقب نثار پہ نہیں چھورا، نواز شریف نے اپنا مقدمہ عمر عطا بندیال پہ نہیں چھوڑا، نواز شریف نے انگلی اٹھا کر کہا تھا کہ اپنا مقدمہ اللہ کے پاس لے کر جاؤں گا، اپنا مقدمہ عوام پر چھوڑا اور آج اللہ نے نواز شریف کو کس طرح سرخرو کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج صبح کچھ میڈیا والے کہہ ر ہے تھے کہ جلدی جلدی میں یہ مقدمہ چلا، جلد بازی میں فیصلہ کیا گیا، تو میں عوام سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ جلدی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے؟ ڈیڑھ دو سال سے تو یہ تماشا پوری قوم ٹی وی اسکرین پر دیکھ رہی ہے۔ جب پولیس عدالت لینے آتی تھی تو زمان پارک سے پیٹرول بموں سے حملہ کرتے تھے، کبھی ڈنڈوں سے پولیس والوں کی ہڈیاں توڑتے تھے ۔ جب حساب دینے کا موقع آیا تو وہیل چیئر پہ بیٹھ گئے۔ کبھی پلاسٹر چڑھا لیا، چھ ماہ میں تو عمارتوں کے لینٹر اتر جاتے ہیں ان کی ٹانگ سے پلستر نہیں اترتا۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ جب دامن صاف ہو، ہاتھ صاف ہو تو نواز شریف شیر کی طرح پیشیوں پر سینہ تان کر عدالت میں پیش ہوتا ہے۔ جب انسان بے گناہ ہوتا ہے تو اللہ کی طرف سے بہادری اس کے سینے میں آ جاتی ہے۔ میں بھی سزائے موت کی چکی میں رہی، 5 مہینے کوٹ لکھپت میں سزائے موت کی چکی میں رہی، ایک دن رونا پیٹنا نہیں کیا۔یہی سمجھا کہ یہ سب اللہ کی طرف سے آزمائش ہے، مگر وطن اور نواز شریف کی محبت میں جان بھی جاتی ہے تو جائے۔
انہوں نے کہا کہ دیکھو آج مکافات عمل کے شاہکار ہمیں چاروں طرف نظر آتے ہیں۔ مسلم لیگ ن تو ایک سیاسی جماعت تھی، ایک نظریاتی جماعت تھی کہ یہ سب برداشت کر گئی، مگر یہ جماعت اس لیے برداشت نہیں کر سکی کیوں کہ یہ ایک فتنہ تھا، جسے پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے لایا گیا تھا۔ اسے شر پھیلانے کے لیے لایا گیا تھا۔ جس نے ہمیشہ عوام کو یہی سبق دیاکہ مارو، مر جاؤ، جلا دو، گردن سے گھسیٹ لو، آگ لگا دو، توڑ دو۔ یہ سب گالم گلوچ اور الزامات پہ زندہ تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ آج دیکھ لو اللہ کا کرنا کہ کسی نے بیٹھ کر نواز شریف کے خلاف پریس کانفرنس نہیں کی۔ کسی نے نہیں کہا کہ نواز شریف کو چھوڑتے ہیں سب اس کے ساتھ آہنی دیوار کی طرح کھڑے رہے۔ عوام کو بھی مشکل وقت میں ساتھ دینے پر شاباش دیتی ہوں۔ یہ سب آپ کی استقامت اور قربانیوں کا ثمر ہے۔ آج بھی جتنا ریلیف ان کو عدالتوں سے مل رہا ہے، وہ مسلم لیگ ن نے کبھی آج تک نہیں دیکھا ۔
انہوں نے کہا کہ آپ شیر کو ووٹ دیں، ہماری ہماری ذمے داری ہے کہ ہم شکرگڑھ اور ظفروال کو بھی ترقی دیں گے۔ ہم نارووال شکر گڑھ ریلوے سیکشن کو بحال کریں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے۔ نوجوان بتائیں انہیں لیپ ٹاپ چاہیے یا پیٹرول بم، نوکری اور روزگار چاہیے یا کیلوں والے ڈنڈے۔ مسلم لیگ ن واحد جماعت ہے جس میں ہر عمر، ہر طبقہ زندگی کے لوگ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ نوجوان وعدہ کریں کہ شیر پر اتنی مہریں لگائیں گے کہ کسی گھر میں کوئی بے روزگار نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو پورے ملک سے شیر کی دھاڑ سنائی دے گی۔8 فروری پاکستان کی فتح کا دن ہوگا، آپ کی فتح کا دن ہوگا، نواز شریف کی فتح کا دن ہوگا۔ 8 فروری کے بعد ایک ایک کرکے آپ کی ساری تکلیفیں آپ کے سارے مسائل آپ کے سارے دکھ درد دور ہو جائیں گے۔