الیکشن کمیشن کا آئندہ انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین اوربائیومیٹرک سسٹم متعارف کرانےکا فیصلہ

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 6 جون 2014
4حلقے ہوں یا 40 ووٹوں کی تصدیق کرانے پراعتراض نہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن۔ فوٹو: فائل

4حلقے ہوں یا 40 ووٹوں کی تصدیق کرانے پراعتراض نہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور بائیومیٹرک سسٹم کو متعارف کرایاجائے گا۔

11 مئی 2013کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اشتیاق احمد نے کہا کہ 4 کے بجائے40 حلقوں کے ووٹوں کی تصدیق کرائی جائے الیکشن کمیشن کو کوئی اعتراض نہیں، انتخابات میں دھاندلی نہیں بدانتظامی ہوئی، الیکشن کمیشن کو ریٹرننگ، پریذائڈنگ افسروںکے خلاف کارروائی کااختیار نہیں ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ گزشتہ برس کے انتخابات کو یورپی یونین کے مبصرین سمیت عالمی نمائندوں نے سراہا تھا، الیکشن کمیشن کو لکھ کر دیا گیاکہ11 مئی کے انتخابات میں کچھ مقامات میں بد انتظامی نظر آئی لیکن کسی دھاندلی کی رپورٹ الیکشن کمیشن کونہیں دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن کے ممبران کی آئینی مدت2016 میں پوری ہو گی اس سے پہلے کسی نے مستعفی ہونے کی کوئی پیشکش نہیں کی، الیکشن کمیشن کے ممبر کو نکالنے کا طریقہ آئین کی شق 209کے تحت ہی ہے اس کے علاوہ کوئی اورطریقہ نہیں۔ جمعرات کوآئندہ 5 سالہ اسٹریٹیجک پلان پیش کرتے ہوئے میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات پر انھوں نے کہا کہ پلان میں 13 اہداف اور 161مقاصدہیں جن کو پورا کرنا ہے، الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور بائیو میٹرک سسٹم کو متعارف کرانے کے لیے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنا ہوگی، اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے حلقوں میں ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت ہے لیکن بیرون ملک ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت کے لیے بھی پارلیمنٹ نے قانون سازی کرنا ہوگی۔

نئی حلقہ بندیوں سے پہلے مردم شماری لازمی ہوگی، جس کی وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن کی سمری پر منظوریی دے دی ہے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں رکا ہوا ہے کمیشن کی خواہش ہے اس معاملے کو جلد حل کیا جائے، مردم شماری 16 سال بعد ہو گی، اس مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں جغرافیائی انفارمیشن سسٹم کے تحت کی جائیں گی اب امیدوار اپنے حلقے کو ویب سائٹ پر دیکھ سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ اصلاحات کا پیکیج پارلیمنٹ کو دے رہے ہیں اور پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ بیٹھ کر متعلقہ قائمہ کمیٹیوں میں زیر بحث لایا جائے، ریٹرننگ افسروں اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کو جوابدہ بنانے کے لیے قانون سازی کی جائے، پلان کے تحت الیکشن کمیشن میں ایک فنانس یونٹ بنایا جائے گا جو ممبران کے اثاثوں کی چھان بین کرے گا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ 11 مئی کے انتخابات کو تمام سیاسی جماعتوں نے تسلیم کیا، تحفظات کے باوجود نتائج تسلیم کیے گئے تو ان تحفظات کو دور ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کے لیے 3 سال سے کام کر رہے ہیں اب اس کی تیاری کے لیے متعلقہ کمپنیوں کو کہہ دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریٹرننگ اور پریذائڈنگ افسران کے خلاف الیکشن کمیشن براہ راست کوئی کارروائی کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، جس کے پاس ثبوت ہے الیکشن ٹریبونلزکے ذریعے الزام ثابت کر کے آئے پھر الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کارروائی کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ 5 سالہ پلان میںتمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کا عمل جلد شروع کرناچاہیے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ عام انتخابات میں ماتحت عدلیہ کی خدمات تمام سیاسی جماعتوں کی خواہش تھی، انتخابات میں فوج کی خدمات قابل ستائش تھیں، فوج نے الیکشن کمیشن کی بھر پورمعاونت کی، بیلٹ پیپرزکی پرنٹنگ قومی اداروں میں فوج کے پہرے میں کرائی گئی، فوج کے طیاروں کے ذریعے بیلٹ پیپرزکی ترسیل کی گئی۔ زائد بیلٹ پیپرز کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے بیلٹ پیپرز کا تمام ریکارڈموجود ہے، پولنگ اسٹیشنوں پر زائد بیلٹ پیپرز جاہی نہیں سکتے کسی کے پاس ایسی شکایت ہے تو ٹریبونلز میںجائے اور ثابت کرے ان بیلٹ پیپرز کی تصدیق کرائے، کمیشن کے پاس بیلٹ پیپرز کی ایک ایک بک کاحساب موجود ہے۔

بلدیاتی انتخابات سے متعلق سوال پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ پنجاب اور سندھ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مقررہ وقت پر انتخابات کرائے جائیںگے جبکہ پختونخوا میںصوبائی حکومت نے کہا کہ بائیو میٹر ک سسٹم کے تحت انتخابات کرائے جائیں، نومبر تک پختونخوا میں انتخابات کرا دیے جائیںگے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت سے بھی درخواست کی کہ سندھ میں بھی بائیومیٹرک سسٹم کے تحت انتخابات کرائے جائیں۔ ہر جمعے کو تحریک انصاف کے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرے سے متعلق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ بھی جمہوریت کا حسن ہے۔ آن لائن کے مطابق الیکشن کمیشن نے ائندہ عام انتخابات سے قبل 100انتخابی اصلاحات لانے کا فیصلہ کر لیا، اسکروٹنی کی مدت بڑھانے اور ووٹوںکی گنتی کے طریقہ کارمیںبہتری لائی جائے گی، ریٹرننگ افسران کے خلاف کارروائی بھی ہوسکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔