- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
’پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے‘ سندھ ہائیکورٹ کے دلچسپ ریمارکس
کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مرغوں کے شور سے تنگ آکر عدالت کادروازہ کھٹکھٹانے کے مقدمے میں دل چسپ ریمارکس دیے ہیں کہ پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گھر میں مرغے اور مرغیاں پالنے کیخلاف خاتون کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی۔
درخواست گزار نے بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کررہا جبکہ ان کے اپنے قوانین میں ایسی اجازت نہیں ہے۔ مرغوں کے گھر میں رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں، شور بھی بہت کرتے ہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ قانون میں پبلک نیوسنس کا قانون موجود ہے جس کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ تو پھر کیا کریں، جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالے ہوئے ہیں انہیں کاٹ دیں کیا؟ پہلے کے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔
عدالت نے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔