پھول میرا وطن

شکیل فاروقی  منگل 2 اپريل 2024
S_afarooqi@yahoo.com

[email protected]

پاکستان کی دھرتی انتہائی زرخیز ہے اور سونا اگلتی ہے۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ ہمارے کسان بہت محنتی اور جفاکش ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہترین موسم بھی عطا کیے ہیں جو ہماری کھیتی باڑی کے لیے نہایت فائدہ مند ہیں، اگر پاکستانی کسانوں کو اچھے بیج اور زراعت کے جدید ترین آلات میسر ہوں تو ہماری زرعی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکتا ہے اور نئی نئی فصلیں اگا کر درآمدات میں خاصی کمی کرنے کے علاوہ برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔

رب کریم نے پاکستان کی دھرتی تلے بیشمار خزانے بھی چھپائے ہوئے ہیں جنھیں نکال کر ملک کی کایا پلٹ کی جاسکتی ہے لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمیں اہل اور مخلص قیادت میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم ترقی کی دوڑ میں دنیا کے ان ممالک سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں جنھیں نہ تو اتنے وسائل میسر ہیں اور جنھوں نے ہمارے بعد آزادی حاصل کی تھی اور جو ہمیں ترقی کے سفر میں بہت پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔

ہماری اس حالت کے اسباب میں عدم استحکام، بدعنوانی اور لوٹ کھسوٹ شامل ہیں۔ ہمارے بے مثل اور محنتی جفاکش مزدوروں اور ہنرمندوں نے نامساعد حالات میں اپنا خون پسینہ ایک کرکے صحراؤں کو نخلستانوں میں تبدیل کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے لائق و فائق انجینئرز، ڈاکٹرز اور دیگر ماہرین دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں لیکن ہمارا سیاسی کلچر تبدیل ہونے کا نام نہیں لے رہا ۔ سچ پوچھیے تو یہ کلچر ہماری قسمت بدلنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

جب سیاسی جماعتیں جاگیریں بن جاتی ہیں تو جمہوریت محض ایک ڈھونگ اور ڈھکوسلا ہو جاتی ہے۔ ایک سیاسی جماعت اس نظریہ کو لے کر عوامی تائید کے بل بوتے پر برسر اقتدار آئی تھی کہ وہ اس روایت سے ہٹ کر ملک کے سیاسی نظام کو تبدیل کردے گی لیکن افسوس نتیجہ ڈھاک کے تین پات کے سوا کچھ بھی نہیں نکلا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے دیس میں مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے، ایسے پروجیکٹس شروع کیے جائیں جو ملک کی معیشت کو بہتر سے بہتر بنانے کے علاوہ افرادی قوت کی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر بڑھتی ہوئی بیروزگاری کے سنگین مسئلہ کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔

بلند پہاڑوں، دلکش نظاروں اور پرکشش وادیوں پرمشتمل یہ علاقے سیاحت کے اعتبار سے نہایت موزوں ہیں اور غیرملکی سیاحوں کے لیے مقناطیسی کشش رکھتے ہیں۔ افسوس اس جانب کسی بھی حکومت نے خاص توجہ نہیں دی ہے، لیکن ایک مرتبہ پھر نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یکے بعد دیگرے آنے والی تمام حکومتوں نے مسلسل نظرانداز کیا ہے۔

پاکستان کے ہر صوبہ اور ہر علاقہ میں مقامی دستکاریوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ ان دستکاریوں میں اونٹ کی کھال سے بنے ہوئے منقش ملتانی ٹیبل لیمپ اور سندھی اجرک، رلّی اور شیشے کے کام سے مزین لیڈیز ہینڈ بیگز اور دیگر پرکشش اشیاء شامل ہیں۔ بلوچستان بھی اپنی مخصوص دستکاریوں کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستان کے تاریخی مقامات بھی سیاحت کے حوالے سے بہت اہم ہیں جن میں موئن جو دڑو، ہڑپہ، ٹیکسلا اور دیگر مقامات شامل ہیں۔ اسی طرح لاہور کا شاہی قلعہ، شالیمار باغ، بادشاہی مسجد، نورجہاں اور جہانگیر کا مقبرہ بھی کچھ کم قابل ذکر نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔