- بشکیک سے 140 طلبا کو لے کر پرواز لاہور پہنچ گئی
- ویرات کوہلی نے پاکستان آکر کھیلنے سے متعلق اچھی بات کی ہے، شاہد آفریدی
- کراچی: چھالیہ کے اسمگلرز کا پولیس کو رشوت دینا مہنگا پڑ گیا
- کراچی: گریڈ 17 کا افسر عدالت میں میتھ کی اسپیلنگ نہ سُنا سکا
- عالمی بینک کی پاکستان میں آئندہ مالی سال مہنگائی میں کمی کی پیش گوئی
- افغانستان کے صوبہ غور میں شدید بارش اور سیلاب سے 50 افراد جاں بحق
- کرغزستان میں کوئی پاکستانی ہلاک نہیں ہوا نہ کسی خاتون سے زیادتی ہوئی، دفتر خارجہ
- دنیا کی بلند ترین برفانی چوٹی پر پاک بھارت ریسلرز کا ٹکراؤ ہوگا
- پاکستانی طلبہ پر حملوں کیخلاف جمعیت کا کرغز سفارتخانے کے باہر مظاہرہ
- وزیراعظم کی اسحاق ڈار اور امیر مقام کو بشکیک جانے کی ہدایت
- بانی پی ٹی آئی پر مزید 10 قیمتی تحائف بیچنے کا الزام، انکوائری رپورٹ سامنے آگئی
- لیاقت آباد کے کال سینٹر میں نوجوان کی ہلاکت کا معمہ حل
- کراچی میں پارہ 40 ڈگری سے تجاوز کرگیا
- ٹِک ٹاک نے صارفین کے لیے اہم فیچر کی آزمائش شروع کردی
- ڈبلیو ایچ او نے ڈینگی کی دوسری ویکسین کی منظوری دیدی
- ’ ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ‘ بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات
- پاکستان نے یورپین باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ میں دو تمغے جیت لیے
- ہم وطنوں سے اپیل ہے سوشل میڈیا کی خبروں پر یقین نہ کریں، پاکستانی سفیر
- کراچی : گرمی کی شدید لہرکا خطرہ، اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم
- مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ ن لیگ سے نہیں کہیں اور سے آیا تھا، نواز شریف
تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
کراچی: پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے درپیش مسائل اور تحقیقاتی رپورٹنگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سینئر صحافیوں نے پاکستان میں ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے تحقیقاتی اور ڈیٹا پر مبنی صحافت کو ناگزیر قرار دے دیا۔
کراچی میں امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) کے زیر اہتمام سبز جرنلزم انوائرمنٹل رپورٹنگ کی ٹریننگ میں جی این ایم آئی کے جنرل سیکرٹری سید مسعود رضا نے کہا کہ “تحقیقاتی اور ڈیٹا پر مبنی صحافت پاکستان کے ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے ناگزیر ہے، جو انسانوں سے متعلق اہم مسائل کو اجاگر کرنے اور احتساب یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ “اخلاقی اصولوں کو اپنانا ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے انتہائی اہم ہے، جو صحافت کے اعلی معیارکو برقرار رکھتے ہوئے سچائی اور درستی کی تلاش میں صحافیوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف سندھ کے چیف کنزرویٹر جاوید مہر احمد نے عوام کو ماحولیاتی مسائل سے آگاہ کرنے میں باخبر اور مستند صحافیوں کے اہم کردار پر زور دیا، انہوں نے ماحولیاتی معاملات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے جغرافیہ اور بشریات جیسے موضوعات کی جامع تفہیم کی اہمیت پر زور دیا۔
جاوید مہر نے ماحولیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے مسائل کے درمیان پیچیدہ روابط سمجھنے کے لیے کثیر الموضوعاتی نکتہ نظر کی بھی وضاحت کی۔
سینیئر ماحولیاتی صحافی عافیہ سلام کی سربراہی میں منعقد ہونے والی اس تربیتی نشست کا مقصد مڈ کرئیر صحافیوں، ڈیجیٹل کانٹینٹ تیار کرنے والوں اور ڈاکیومنٹری پروڈیوسرز کو بااختیار بنانا ہے جو مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا سے متعلق رپورٹنگ میں فعال طور پر مصروف ہیں، اس جامع پروگرام میں ماحولیات کی سائنس سمجھنے، آب و ہوا اور ماحول کے درمیان فرق، اعداد و شمار پر مبنی اور تحقیقاتی اسٹوری کی تیاری، ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلنگ کی تکنیک اور کانٹینٹ کے پھیلاؤ کے لیے مربوط حکمت عملی جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔
تربیتی ورک شاپ میں شامل شرکا کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے لرننگ ایکٹیوٹی بھی شامل کی گئی، جس میں ان کی معمول کی رپورٹنگ میں ماحولیاتی نکتہ نظر شامل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
پروگرام میں موبائل جرنلزم کے ایکسپرٹ ایاز خان اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور مونیٹائزیشن کے ماہر حسن میر سمیت اس شعبے کے معروف ماہرین کے سیشنز شامل تھے، سبز جرنلزم کے فیلوز نے ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی سوالات پوچھے جن میں ڈیجیٹل نیوز اسٹارٹ اپ اور مارکیٹنگ کی حکمت عملی کے بارے میں سیکھنے کے ساتھ ساتھ ، ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے ذاتی ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز تیار کرنا یا موجودہ پلیٹ فارمز کو مزید بہتر بنانا تھا۔
تربیتی نشست میں مختلف میڈیا کے اداروں کے نمائندوں ، گوادر اور دیگر فری لانس صحافیوں اور فلم سازوں سمیت کراچی کے نامور میڈیا ہاؤسز سے تعلق رکھنے والے فیلوز نے شرکت کی۔
نے شرکت کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔