کینسر کی شرح فائر فائٹرز میں سب سے زیادہ ہونے کا انکشاف
عمارتوں میں لگنے والی آگ سے کارسینوجنز کی اعلیٰ سطح خارج ہوتی ہے جس سے عملہ براہِ راست متاثرہوتا ہے
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ عام لوگوں کے مقابلے میں آگ بجھانے والے عملے میں مختلف کینسرز کی شرح 9 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ فائر فائٹرز میں کینسر کا خطرہ عام آبادی کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے کیونکہ عمارتوں میں لگنے والی آگ سے کارسینوجنز (کینسر کا موجب بننے والے مادے) کی اعلیٰ سطح خارج ہوتی ہے جس سے عملہ براہِ راست متاثر ہے۔
امریکا میں یونیورسٹی آف میامی کے سلویسٹر مائیلوما ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فائر فائٹرز اپنی ڈیوٹی کی وجہ سے صحت کے متعدد خطرات کا شکار ہیں اور اس میں کینسر سرفہرست ہے۔ ان خطرات کی وجہ نقصان دہ گیسوں کو سانس کے ذریعے اندر لینا ہے۔
نیویارک میں میموریل سیلوان کیٹرنگ کینسر سینٹر اور نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر سی۔اولا لینڈگرین کئی سالوں سے پیشے اور اس سے جڑے طبی خطرات جیسے کہ کینسر کے درمیان روابط پر تحقیق کرتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کینسر کی ایک پیشگی حالت ہے جسے ایم جی یو ایس کہا جاتا ہے، یہ آبادی میں عام ہے جس سے ہمیں خطرات کی جلد شناخت کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ہم نے پایا ایم جی یو ایس عام آبادی کے مقابلے فائر فائٹرز میں زیادہ شرح میں موجود ہوتا ہے۔
ڈاکٹر نے مزید کہا کہ یہ تحقیقی نتائج پریشان کن ہیں جس کو جاننے اور اسے زیرغور لانے کی اشد ضرورت ہے۔ اسے سمجھنے میں مجھے اور میرے ساتھیوں کو برسوں لگے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ ایسے واقعات کسی بھی فائر فائٹر کے ساتھ پیش آئیں۔