- پشاور میں 72 سالہ شخص کی 13 سالہ بچی کے ساتھ شادی کی کوشش ناکام
- کراچی میں پلاسٹک بیگز سے سڑک کی تعمیر کا تجربہ کامیاب
- ٹی 20 ورلڈ کپ: بھارت اور کینیڈا کا میچ بارش کے باعث منسوخ
- تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز منظور
- عالمی بینک نے پاکستان کو مزید 15 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
- اسپنٹک کی چوٹی پر لاپتا ایک جاپانی کوہ پیما کی لاش مل گئی، دوسرے کی تلاش جاری
- ژوب میں کسٹمز کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی 46 ہزار کلو چھالیہ برآمد
- سیالکوٹ، بارات میں دلہا کے دوستوں نے ایک کروڑ روپے نچھاور کردیے
- ٹی 20 ورلڈ کپ: آئرلینڈ کیخلاف میچ کیلئے پاکستان ٹیم میں دو تبدیلیوں کا امکان
- سرکاری اداروں اور وزارتوں کو ای آفس پر منتقل کر رہے ہیں، وزیر اعظم
- وزیراعظم کا امیر قطر اور سلطانِ عمان سے ٹیلی فونک رابطہ، عید الاضحیٰ کی مبارک باد
- آئی ایم ایف پروگرام آخری ہوگا جس کے بعد پڑوسیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے، وزیراعظم
- کریئٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس مارکیٹ 52 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، ایس اینڈ پی
- ورلڈکپ میں بدترین کارکردگی، عماد اور عامر کا پھر سے ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ
- دنیا کی معمر ترین ٹرین ڈرائیور خاتون
- سندھ کی عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت کی کوئی شکایت نہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ
- لاہور ہائیکورٹ واقعہ تکلیف دہ تھا، ریاستی دہشتگردی میں بھی ایسا نہ ہوا، وزیر قانون
- سونے کی مقامی سطح پر قیمت میں کمی، عالمی مارکیٹ میں مہنگا ہوگیا
- سانگھڑ میں ظالم وڈیرے نے اپنی زمین سے گزرنے پر اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی
- لیسکو کی غلفت : گلی میں لٹکے ہوئے ننگے تار سے ٹکرا کر کمسن بچہ جاں بحق
15 منٹ میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
سائنس دانوں ایک نیا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے ہیروں کو تجربہ گاہ میں عام ایٹماسفیئرک دباؤ میں اور تخلیق کا عمل شروع ہونے کے لیے ضروری بنیاد کے بغیر 15 منٹ میں بنایا جاسکے گا۔
قدرتی ہیرے سطح زمین سے سیکڑوں میل گہرائی میں موجود پگھلا ہوئے خطے یعنی مینٹل میں بنتے ہیں۔ ہیرے بننے کا یہ عمل کئی گِیگا پاسکل کے شدید دباؤ اور شدید درجہ حرارت (1500 ڈگری سیلسیئس) میں ہوتا ہے۔
ایسی ہی کیفیات کا اطلاق کرتے ہوئے فی الوقت زیر استعمال طریقہ کار کے تحت 99 فی صد مصنوعی ہیرے بنائے جاتے ہیں۔ ہائی-پریشر اور ہائی-ٹمپریچر (ایچ پی ایچ ٹی) نمو نامی اس طریقے میں شدید سیٹنگز کو استعمال کرتے ہوئے کاربن کو فولاد جیسی مائع دھاتوں میں حل کیا جاتا ہے تاکہ مرکب کو ایک چھوٹے بیج کے گرد ہیرے میں بدلا جاسکے۔
تاہم، شدید دباؤ اور درجہ حرارت کو بنانا اور برقرار رکھنا ایک مشکل عمل ہے۔ مزید یہ کہ عمل میں شامل اجزاء ہیروں کے سائز کو متاثر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے سب سے بڑے ہیرے کا سائز ایک مکعب سینٹی میٹر کے برابر یعنی ایک بلیو بیری کے برابر ہوتا ہے۔
یہ نئی تکنیک ہیرے بنانے کے اس عمل میں موجود نقائص کو ختم کرتی ہے۔ البتہ، اس تکنیک میں اپنی خامیاں موجود ہیں۔ جن میں سے ایک اس طریقے سے بنائے ہیروں کے سائز کا چھوٹا ہونا ہے۔ اس طریقے سے بنائے ہیرے ایچ ٹی ایچ پی کے تحت بنائے گئے ہیروں سے ہزاروں گنا چھوٹے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا زیورات میں استعمال مشکل ہوجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔