خیبرایجنسی میں 16 مزدوروں کا قاتل ٹی ٹی پی درہ آدم خیل کا کمانڈر کراچی سے گرفتار

ملزم کا اورنگی ٹاؤن میں ماتمی جلوس پر حملے کی منصوبہ بندی کا اعتراف، ملزم کا بیٹا فوج سے مقابلے میں مارا جاچکا


Staff Reporter July 10, 2024
(فوٹو : فائل)

سی ٹی ڈی نے اتحاد ٹاؤن میں کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظم تحریک طالبان پاکستان کے درہ آدم خیل کے کمانڈر کو گرفتار کرلیا، ملزم خیبر ایجنسی میں 16 مزدوروں کے قتل کا مجرم ہے جس نے اورنگی ٹاون میں ماتمی جلوس پر حملے کی منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔

اس حوالے سے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے ڈی ایس پی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن چوہدری صفدر اور انچارج سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن خرم وارث کے ہمراہ گارڈن ہیڈک وارٹرز میں پریس کانفرنس کی۔

انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن پولیس نے اتحاد ٹاؤن میں کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد محمد شعیب ولد عبدالخالق کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے ایک کلاشنکوف،2 ہینڈ گرنیڈ،آر ڈی ایکس بارودی مواد اورایک آئی ای ڈی برآمد کرلی۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد کالعدم تںطیم تحریک طالبان پاکستان کے درہ آدم خیل کا کمانڈر ہے، اس نے خیبر ایجنسی کی کوئلے کی کان سے 16 مزدورں کو اغواء کرکے ان کے لواحقین سے تاوان طلب کیا اور نہ ملنے پر تمام مزدورں کو قتل کرکے علاقہ گل تنگی جوا میں اجتماعی قبر میں دفنا دیا تھا جس کا مقدمہ الزام نمبر 10/2021 بجرم دفعہ کوہاٹ میں درج ہے اس کے علاوہ گرفتار ملزم کی لاتعداد دہشت گردی کی وارداتیں ہیں جن میں قتل، اغوا برائے تاوان، فوجی قافلوں پرحملے، امن لشکر سے مقابلے اور بم دھماکے شامل ہیں جن میں کثیر تعداد میں سرکاری و غیر سرکاری لوگ ہلاک ہوئے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ گرفتار دہشت کا بیٹا ذکاء اللہ پاک فوج سے مقابلے میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہلاک ہو چکا ہے، گرفتار دہشت گرد نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ محرم الحرام کے دوران اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اورنگی ٹاؤن میں ماتمی جلوس پر خودکش حملہ کروانا تھا اور دستی بم پھینکنے تھے جس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ تھا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے خود کش حملے کے لیے اپنے ساتھی و رشتہ دار اسحاق کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی تھی، اسحاق بھی سنگین وارداتوں میں ملوث اور مفرور ہے،خیبرپختونخوا حکومت میں گرفتار دہشت گرد کی زندہ یا مردہ گرفتاری میں 20 لاکھ روپے انعام مقررکیا ہواتھا۔

صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہید ڈی ایس پی علی رضا کے پاس سیکیورٹی موجود تھی لیکن یہ بات اور ہے کہ شہید ڈی ایس پی اپنے ساتھ سیکیورٹی نہیں رکھتے تھے، شہید ڈی ایس پی کے قتل کی تفتیش میں پیش رفت ضرور ہے لیکن اس وقت بتانا قبل از وقت ہوگا، شہادت کی تفتیش مختلف پہلوئوں پر کی جارہی ہے اس وقت تفتیش اوپن ہے اور کوئی بھی پہلو سامنے آسکتا ہے ابھی تمام معاملات ابتدائی مراحل میں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ لانڈھی میں غیرملکیوں پر حملے میں بھی پیش رفت ہے، دو حملہ آور مارے گئے تھے اوران کے سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے، سی ٹی ڈی کا کام جاری ہے آج جو کارروائی ہوئی ہے بڑی کارروائی ہے، شہر میں سیکیورٹی خدشات تو موجود رہتے ہیں لیکن کسی مخصوص مقام کے سیکیورٹی خدشات نہیں ہیں محرم الحرام میں جنرل تھریٹس موجود ہیں مخصوص تھریٹس نہیں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد شعیب کا نیٹ ورک کراچی میں موجود ہے، لیڈرکے پکڑے جانے سے اس کے ساتھی بھاگ نکلے جن کی تلاش جاری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ سیف سٹی کے لیے چار ارب روپے جاری کردیے گئے ہیں جدید سی سی ٹی وی کیمروں کی شپمنٹ جلد کراچی پہنچ جائے گی، پہلے فیز میں 23 وہیکلز بھی سیف سٹی کے لیے ہیں ماڈل کار تیار ہونے پر میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا، اس میں کیا خصوصیات ہیں اور کیا کام کرے گی سب بتایا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ جتنے بھی سندھ کے سی ٹی ڈی افسران ہیں ان کی ریکی ہوچکی ہوگی ہم جنگ کی حالت میں ہیں اور ہم دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں