بھارت میں مودی سرکار کی ہندو انتہا پسندی کا راج ہے، جس سے نسلی و مذہبی اقلیتوں کی بقا خطرے میں پڑ چکی ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعوے دار بھارت اس وقت مذہبی، نسلی اور لسانی شدت پسندی کے دور سے گزر رہا ہے اور اقلیتیں اپنے حقوق کی خاطر ہتھیا راُٹھانے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ منی پور میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے بھارتی فورسز کے خلاف جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کیا جا ر ہا ہے۔
کشمیر ہو یا ناگا لینڈ، آسام ہویا منی پور ہر جگہ علیحدگی پسندوں نے بھارت کی مرکزی حکومت کے خلاف محاذ کھول رکھے ہیں ۔ ریاست منی پور میں پچھلے ایک سال سے بھارتی تاریخ کی بدترین خون کی ہولی چل رہی ہے مگر مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی عزائم کے حصول میں مصروف ہے۔
منی پور میں حالیہ کشیدگی ستمبر کے پہلے ہفتے میں دیکھنے میں آئی جب کُکی علیحدگی پسندوں نے امفال وادی میں جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ متعدد حملے کیے۔ منی پور میں علیحدگی پسندوں کے پاس جدید ترین اسلحہ موجود ہے جس کی وجہ سے انہوں نے بھارتی فورسز کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا ۔
منی پور میں علیحدگی پسندوں کے پاس جدیدڈرون ، لانگ رینج راکٹ ، گرینیڈزلانچر ، RPG's،، مشین گن ، اسٹین گن M4, AK 47، کے علاوہ اور بھی مہلک ہتھیار موجود ہیں ۔ علیحدگی پسندوں نے منی پور میں کانگ پوکپی پہاڑی علاقوں میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کیاجس میں سکیورٹی اہلکاروں کی متعدد ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
منی پور میں سی آر پی ایف سمیت آسام رائفلز کے اہلکار بھی تعینات ہیں مگر اس کے باوجود ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہورہاہے۔ پچھلے کئی دنوں سے اسکول اور کالج بند ہیں طلبہ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں مگر مودی سرکار کی تمام عسکری کوششیں ناکام ہورہی ہیں۔
منی پور جدید ہتھیاروں کی آماجگاہ بن چکا ہے اور موجودہ صورت حال کے مطابق وادی میں ریاستی رِٹ مکمل طور پر دم توڑ چکی ہے۔ بھارت کی تعصبانہ سیاست اور شدت پسندی کی وجہ سے کبھی کشمیر تو کبھی منی پور جیسی ریاستیں علیحدگی کی طرف جارہی ہیں ۔
بھارتی میڈیا منی پور کے اصل حقائق سے عوام کو لاعلم رکھنا چاہ رہا ہے اوراس کے لیے ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ آخر کب تک بے گناہ بھارتی اقلیتیں اپنے حقوق کے حصول کی خاطر ہتھیار اُٹھانے پر مجبور رہیں گی؟