وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو جلسہ ملتوی کرنے کا پیغام بھیجا تو انہوں ںے اتنی تابعداری کیوں دکھائی؟ علی امین گنڈا پور کو کوئی زبردستی لے کر نہیں گیا وہ مرضی سے گیا اور کوہسار کمپلیکس میں سات گھنٹے بیٹھا رہا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو تین روز قبل یہاں جو واقعہ ہوا، اس کے بعد بلاول بھٹو نے ایک تجویز پیش کی بلاول کی تجویز کے نتیجے میں ایک کمیٹی بنی جس کے پہلے اجلاس میں نے بھی شرکت کی مگر کمیٹی میں جو ماحول میں نے دیکھا اور اس کمیٹی میں، میں نے احتجاج بھی کیا اور واک آؤٹ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ٹویٹ نے ماحول خراب کردیا ہے، بار بار سی ایم کے پی کے کا نام لیا جارہا، وزیراعلی کے پی علی امین گنڈا پور کوکوئی زبردستی لے کر نہیں گیا، علی امین مرضی سے گیا ہے اور مرضی سے کوہسار کمپلیکس میں سات گھنٹے بیٹھا رہا، بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ علی امین کو میں ہاتھ میں رکھوں اور ضرورت کے وقت اس کا استعمال کروں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر آج بڑے پُرجوش انداز میں جب تقریر کر رہے تھے، مجھے یاد آیا نواز شریف کے ساتھ جب تھے تب بھی ایسے ہی تقریر کرتے تھے، مشرف کے ساتھ بھی اور اب بانی چئیرمین کے ساتھ بھی وہی انداز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی سے میرا واک آوٹ صحیح ثابت ہوا، یہ ڈبل گیم کر رہے ہیں، کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا اور انہی کے خلاف موقف ٹویٹ کرتے ہیں، یہ جنرل عاصم منیر کے پاؤں پڑنا چاہتے ہیں، انہوں نے قاضی فائز عیسیٰ کو نشانہ بنایا، جنرل فیض معلوم نہیں اندر کیا گانے گا رہے ہیں اُس وقت کے صدر نے قاضی فائز عیسیٰ سے معافی مانگی۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہر بات پر یوٹرن لیتے ہیں اگر اسٹیبلشمنٹ نے جلسہ ملتوی کرنے کا پیغام بھیجا تو اتنی تابعداری دکھائی؟ یہ تحقیقات کرائیں کی انھوں نے یہ ٹویٹ کی ہے یا کسی اور نے ٹویٹ کی ہے؟ 48 گھنٹے میں ان کا اصل چہرہ باہر آ گیا ہے۔