وزارت اقتصادی امور کی میگا ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں متعدد مسائل کی نشاندہی
پی سی ون کی تیاری اور منظوری کا عمل ہی تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے،سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ
وزارت اقتصادی امور نے فارن فنڈڈ میگا ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کی راہ میں زمین کی خریداری سمیت متعدد مسائل کی نشاندہی کر دی۔
سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن(ای اے ڈی) کاظم خان نے بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امورکو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کثیرالجہتی اور بڑے منصوبوں میں تاخیر کی کئی وجوہات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں کیلیے پی سی ون کی تیاری اور منظوری کا عمل ہی تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے، پی سی ون میں تاخیر سے منصوبوں کی لاگت اور تکمیل کی مدت بڑھ جاتی ہے، دیامر بھاشا اور داسو ڈیم جیسے بڑے منصوبوں کیلیے زمین کا حصول مشکل ہو جاتا ہے۔
کاظم خان نے کمیٹی کو بریفنگ میں مزید بتایا کہ داسو ڈیم کیلیے زمین دس سال سے نہیں مل رہی تھی اور پھر بڑی کوشش کے بعد حاصل کی گئی۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کاعمل بھی سست اور ناقص ہے۔
قائمہ کمیٹی نے قومی مفاد کے فارن فنڈڈ منصوبوں پر کام تیز کرنے کی سفارش کر دی، ترقیاتی منصوبوں پر تیز عمل درآمد کیلیے اداروں کے درمیان روابط میں بہتری پربھی زور دیا گیا۔
کمیٹی چیئرمین نے پراجیکٹ پالیسی پر نظرثانی کیلیے اگلے اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی حکام کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔