ہم قربانیوں اور تکالیف کے باوجود اپنی فتح تک لڑتے رہیں گے عبوری سربراہ حزب اللہ

غزہ کی حمایت اور لبنانی عوام کے دفاع میں اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ جاری رکھیں گے، عبوری سربراہ حزب اللہ


ویب ڈیسک September 30, 2024
غزہ کی حمایت اور لبنانی عوام کے دفاع میں اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ جاری رکھیں گے، عبوری سربراہ حزب اللہ

اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد عبوری طور پر سربراہی کرنے والے نعیم قاسم نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا پہلا خطاب کیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ امریکا کی آشیرباد سے اسرائیل لبنان میں عام شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ ہم اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

نعیم قاسم نے کہا کہ پیجر حملوں، واکی ٹاکی حملوں اور پھر حسن نصر اللہ کی شہادت جیسے واقعات کسی اور تنظیم کے ساتھ ہوتے تو وہ کب کی ختم ہوچکی ہوتی لیکن حزب اللہ شہادت سے محبت کرنے والی جماعت ہے اور ہر قسم کی قربانیوں اور تکالیف کے باوجود اسرائیل کے خلاف لڑتی رہے گی۔

یہ خبر پڑھیں : اسرائیل نے حسن نصراللہ کو کسطرح شہید کیا

حزب اللہ کے عبوری سربراہ نے مزید کہا کہ فلسطین اور غزہ کی حمایت اور اپنے لبنانی عوام کے دفاع میں اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔ ہم آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس امید ہے اور ہمیں اللہ تعالی پر مکمل بھروسہ ہے۔ ہم اہلِ جہاد ہیں۔ اس لیے فتح ہماری ہی ہوگی۔

حزب اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ اسرائیل تک رسائی اور خفیہ مقامات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت پر فخر ہے، ہمارے صرف ایک میزائل نے بڑی تعداد میں اسرائیلیوں کو اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبر دیتے ہوئے خاتون اینکر رو پڑی

حزب اللہ کے نئے سربراہ کے چناؤ سے متعلق نعیم قاسم نے کہا کہ موجودہ طریقہ کار کی بنیاد پر نئے سربراہ کا انتخاب جلد کریں گے۔

یاد رہے کہ 3 روز قبل اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے تھے جس کے بعد ان کے نائب نعیم قاسم عبوری سربراہ کے طور خدمات انجام دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید، حزب اللہ کی تصدیق

لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 105 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ لڑاکا طیاروں کی اب بھی ملک بھر میں بمباری جاری ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں