- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
- روسی صدر 6 ماہ میں دوسری بار چین کے دورے پر پہنچ گئے
- ملازمت پیشہ خواتین سے متعلق بیان؛ سعید انور تنقید کی زد میں
- فرقہ وارانہ قتل میں ملوث دو ٹارگٹ کلرز گرفتار، 13 افراد کے قتل کا اعتراف
- آئی ایم ایف کا غربت کے خاتمے کے پروگرامز میں توسیع کا مطالبہ
- سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل، تحقیقات شروع
- ٹی20 ورلڈکپ کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان کب ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- آزاد کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کا پیکیج احسان نہیں ہمارا فرض ہے، وزیراعظم
- یا تو پورا سیزن کھیلو ورنہ نہ آؤ! عرفان پٹھان نے کرکٹرز کو ذاتی ملازم سمجھ لیا
- خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخلے پرپابندی عائد
- بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا
- پاک بھارت ٹاکرا؛ ڈراپ اِن پچز کیوں؟ ہربھجن نے تنقید کے نشتر چلادئیے
- غزہ میں اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری سے 5 اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
- بجلی صارفین پر 310 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آئی سی سی نے بھارت کو پہلے ہی سیمی فائنل سلاٹ الاٹ کردی
- اسپتال مالک کے اغوا برائے تاوان میں ملوث 3 سابق سرکاری ملازم گرفتار
- عمران خان نیب ترامیم کیس میں وڈیو لنک پر سپریم کورٹ میں پیش
- لکی مروت؛ خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے والے محکمہ تعلیم کے اہلکار سمیت 2 گرفتار
- اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کیخلاف درخواست خارج
14 اگست کو جو قانون ہاتھ میں لے گا وہ خود ہی نتیجہ بھگتے گا، سعد رفیق
لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ 13 اگست کی رات تک عمران خان کومنانے کی بھرپورکوشش کریں گے، 14 اگست کو جو قانون ہاتھ میں لے گا وہ خود ہی نتیجہ بھگتے گا۔
مزار اقبال لاہور میں جشن آزادی کے حوالے سے تقریبات کا آغاز کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان جس صورت حال سے گزر رہا ہے اس میں باہمی دست وگریباں کی کوئی گنجائش نہیں، یہ وقت آپریشن ضرب عضب کی حمایت کا ہے۔ عمران خان حکومت کو طالبان سے بھی گئی گزرا سمجھتے ہیں کیونکہ وہ طالبان سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور حکومت سے بات نہیں کرتے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قوموں کی تقدیر کے فیصلے چوراہوں پر نہیں ہوتے، عمران خان کو آئینی اداروں پر اعتماد کرنا چاہئے۔ حکومت کسی کے دھرنے اور مارچ سے خوفزدہ نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں تدبر کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر ایک دوسرے کی بات سنیں اور مسائل کا حل نکالیں کیونکہ ہر موقف مسترد کر دینے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ عمران خان اور طاہر القادری سے پہلے خود رابطہ کیا تھا اور اب اعلیٰ سیاسی قیادت کے ذریعے رابطہ کررہے ہیں۔ 13 اگست کی رات تک عمران خان کومنانے کی بھرپور کوشش کریں گے اور 14 اگست کو جو قانون ہاتھ میں لے گا وہ خود ہی بھگتے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔